زیبائشی یا رنگین مچھلیاں اپنے خوبصرت رنگوں، عجیب و غریب بناوٹ اور عام مچھلیوں سے مختلف شکل و شباہت کی وجہ سے لوگوں کی خاص توجہ کا مرکز ہیں۔ دنیا بھر میں ان کا کاروبار بڑے پیمانے میں کیا جارہا ہے اور ان کی افزائش کرنے والے ہزاروں ڈالر کما رہے ہیں۔ ان مچھلیوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ انہیں چھوٹے سے رقبے پر اور کم وقت میں پالا جا سکتا ہے اور اس پر لاگت بھی کم آتی ہے اسطرح نسبتآٓ زیادہ منافع کمایا جاسکتا ہے۔ ان مچھلیوں کی افزائش آسان ہونے اور زیادہ منافع کی وجہ سے لوگ انکی افزائش کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ مچھلیاں نازک ہونے کے ساتھ ساتھ بہت منافع بخش بھی ہیں اسلئے انہیں دنیا میں بہت سے ملکوں میں گھروں میں بھی پالا جا رہا ہے۔ اس وقت پاکستان میں بھی بہت سے لوگ تالابوں، گھروں اور دکانوں میں ان مچھلیوں کی افزائش کر کے آمدنی لے رہے ہیں۔ بڑے شہروں جیسے کراچی، لاہور اور راولپینڈی میں ان کی مارکیٹیں ہیں جہاں ان کی خرید و فروخت کی جاتی ہے۔ خوبصورت مچھلیوں میں سے کچھ تو تقریبآٓ ماہانہ بچے دیتی ہیں جوکہ سیونگ بینک اکائونٹ کی طرح آپ کو مستقل آمدنی فراہم کرتی رہتی ہیں اور اسطرح ایک مستقل روزگار کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ خاص طور پر خواتین گھروں کے اندر ان کی افزائش کرکے اپنے خاندان کیلئے اضافی آمدنی حاصل کر سکتی ہیں۔
رنگین مچھلیاں کئی اقسام کی ہوتی ہیں، کچھ بہت چھوٹے سائیز کی تو کچھ کافی بڑی، کچھ انتہائی پتلی جبکہ بہت ساری لمبائی کے مقابلے میں زیادہ موٹی جبکہ کچھ تو انتہائی عجیب و غریب شکل و صورت کی ہوتی ہیں۔ کچھ انڈے دیتی ہیں تو کچھ بچے اور کچھ اپنے انڈوں اور بچوں کو حفاظت کی خاطر منہ میں رکھتی ہیں تو کچھ انہیں کھا جاتی ہیں۔ لیکن ایک قدر مشترک ان میں یہ ہے کہ اپنے مختلف رنگوں اور شکلوں کی وجہ سے بہت ہی خوبصورت اور جاذب نظر ہوتی ہیں۔ اسلے لوگ انہین اپنے گھروں، دکانوں اور کاروبار کی جگہوں پر شیشے کے ایکوریم میں سجاکر رکھتے ہیں۔
آگے پڑھئے
رنگین مچھلیوں کی افزائش کے طریقے رنگین مچھلیاں مختلف طریقوں سے پالی جاسکتی ہیں۔ انہیں چھوٹے یا بڑے تالابوں میں پالا جاتا ہے لیکن عمومآٓ آسان دیکھ بھال کیلئے ان کے تالاب چھوٹے اور پکے ہوتے ہیں اور ان کی گہرائی بھی چند انچ سے زیادہ نہیں ہوتی۔ تالابوں کے علاوہ انہیں بہتے یا کھڑے پانی میں باریک جالیاں لگا کر بھی پالا جاتا ہے۔ تالابوں کے علاوہ انہیں پانی کے چھوٹے ٹینک، پلاسٹک کے بڑے ٹب یا ڈرم، شیشے سے بنے ایکوریم کے علاوہ مٹی کے برتنوں یا کسی بھی قسم کے اور برتنوں میں پالا جاسکتا ہے۔ ان مچھلیوں کو کسی بھی چیز میں پالا جائے لیکن صاف پانی کی فراہمی اصل اہمیت کی حامل ہے۔ ان کی مزید تفصیل درج ذیل ہے۔ چھوٹے تالابوں یا ٹینک میں افزائش () جالیوں میں افزائش () پلاسٹک کے ٹب یا کسی اور برتن میں () ایکویریم میں افزائش ()
چھوٹے تالابوں یا ٹینک میں افزائش ان تالابوں کیلئے تقریبآٓ ہر قسم کی زمین موزون ہے اور یہ چھوٹے تالاب یا سیمینٹ کے ٹینک گھروں میں بھی بنائے جاسکتے ہیں، کیونکہ یہ سائیز میں چھوٹے اور کم گہرے ہوتے ہیں۔ پانی کی فراہمی اصل اہمیت کی حامل ہے۔ پانی بھرنے سے پہلے اگر تالاب کچے ہیں تو ان میں پلاسٹک کی شیٹ بچھانی چاہیے تاکہ مٹی کی کیمیائی ساخت کا اثر پانی میں نہ آنے پائے اور پانی بھی زمین کے اندر جذب ہو کر ضایع نہ ہو۔ ان تالابوں کی گہرائی عمومآٓ ایک سے تین فٹ رکھی جاتی ہے اور چوڑائی اور لمبائی ۱۰ فٹ تک یا اس سے چھوٹی بڑی ہوسکتی ہے۔ نقصاندہ پرندوں اور جانوروں سے بچاؤ کیلئے تالاب (یا ٹینک اگر کھلی جگہ پر ہے) کے اوپر اور چاروں طرف جالی لگانی چاہیے۔
جالیوں میں افزائش جالی سے بنے عارضی پنجرے کو “ہاپہ” کہا جاتا ہے جو کہ بانس کی مدد سے کسی تالاب، کینال یا جھیل میں عارضی طور پر لگایا جاتا ہے۔ اسطرح سمجھیے کہ یہ بند یا دیواروں کے بغیر ایک چھوٹا سا تالاب ہے۔ ہاپے کی شکل عمومآٓ مستطیل ہوتی ہے۔ اور یہ کسی بھی سائیز کے ہوسکتے ہیں۔ 3×15×10 فٹ کے ایک ہاپے میں 40 سے 50 مچھلیاں رکھی جاسکتی ہیں۔ ہاپہ اسطرح لگانا چاہیے کہ مچھلیوں کی نگہداشت ـباآسانی کی جاسکے اور انہیں خوراک دینے میں کوئی دقت نہ ہو۔
ایکوریم میں افزائش ایکوریم شیشے سے بنا ایک چھوٹا سا شفاف ٹینک یا حوض ہے، یا یہ سمجھیے کہ یہ ایک چھوٹا سا تالاب ہے۔ عام طور پہ ایکوریم میں خوبصورت مچھلیاں، پانی کے دوسرے جاندار اور پودے سجاوٹ کیلئے رکھے جاتے ہیں جوکہ ہوٹلوں، شاپنگ سینٹرز اور ایئرپورٹ وغیرہ پہ آپ نے دیکھے ہونگے۔ ایکوریم کی سجاوٹ کیلئے ملائم چیزیں، چھوٹے خوبصورت پتھر، پلاسٹک کے پودے، سیپیاں، گھونگے اور کئی دوسری اشیا رکھی جاسکتی ہیں۔ مچھلی ایکوریم میں ڈالنے کے بعد اسے کسی جالی سے ڈھانپ دینا چاہیئے تاکہ مچھلیاں جمپ کرکے باہر نہ نکل سکیں۔ ایکوریم میں آکسیجن بھرنے کیلئے ایئر پمپ جسے ایریئیٹر کہتے ہیں لگانا ضروری ہے تاکہ ایکوریم میں آکسیجن کی مقدار مناسب حد تک موجود رہے جو کہ کم سے کم 5 پی پی ایم ہے۔
پلاسٹک کے ٹب، ڈرم یا کسی اور برتن میں افزائش پلاسٹک کے عام ٹب جوکہ عمومآٓ گھروں میں کپڑے دھونے یا دیگر کاموں میں استعمال ہوتے ہیں، انہیں خوبصورت مچھلیاں پالنے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ٹب بڑے سائیز کا ہونا چاہئے۔ اسکے علاوہ کسی بھی قسم کے نئے یا پرانے بڑے برتن جیسے ڈرم، مٹی کے بڑے مٹکے، یہاں تک کہ ٹائر وغیرہ سے بنے ٹب میں بھی یہ مچھلیاں پالی جاسکتی ہیں۔ خاص طور پر بچے دینے والی مچھلیوں کی افزائش ٹب میں اچھی طرح کی جاسکتی ہے۔ ٹب یا برتنوں میں ایکوریم کی طرح پانی میں ہوا داخل کرنا ضروری ہے۔ اسکے لئے چھوٹا سا ایریئیٹر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
رنگین مچھلیوں کی افزائشِ نسل افزائشِ نسل کو انگلش زبان میں بریڈنگ کہا جاتا ہے۔ رنگیں یا زیبائشی مچھلیوں کو ان کے افزائشِ نسل کے طریقے کی بنیاد پر دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
(Live Bearers) بچے جننے والی مچھلیاں یہ مچھلیاں افزائشِ نسل کیلئے دیگر مچھلیوں کے برعکس بچے جنتی ہیں اسلئے انہیں عام زبان میں لائیو بیئرر کہا جاتا ہے۔ ان مچھلیوں کی دیکھ بھال انڈے دینے والی مچھلیوں کے مقابلے میں نسبتآٓ آسان ہے۔ ان کی کچھ عام اقسام جو کہ پاکستان میں پالی جارہی ہیں، درج ذیل ہیں۔ مولی () گپی () پلیٹی () سورڈ ٹیل ()
ان میں سے ہر مچھلی کی کئی کئی ویرائٹیز موجود ہیں جو کہ اپنے رنگوں کی وجہ سے بہت معروف ہیں۔
(Egg Layers) انڈٖے دینے والی مچھلیاں یہ مچھلیاں افزائشِ نسل کیلئے دیگر عام مچھلیوں کی طرح انڈے دیتی ہیں اسلئے انہیں عام زبان میں ایگ لیئرز کہا جاتا ہے۔ ان مچھلیوں کی دیکھ بھال اور افزائشِ نسل کا طریقہ کار پیچیدہ ہونے کی وجہ سے زیادہ توجہ اور زیادہ مہارت کا متقاضی ہے۔ ان کی کچھ اقسام درج ذیل ہیں۔ گولڈ فش اور شبن کن () بارب فش () اینجل فش () کوئی کارپ()
ان میں سے ہر مچھلی کی کئی کئی ویرائٹیز موجود ہیں جو کہ اپنے رنگوں کی وجہ سے بہت معروف ہیں۔ ان میں کوئی کارپ باقی مچھلیوں کے مقابلے میں سائیز میں بڑی ہوتی ہیں اور ایکوریم کے ساتھ ساتھ چھوٹے تالابوں مین خوبصورتی کیلئے رکھی جاتی ہے۔ یہ گلفام مچھلی کی نسل سے ہے جوکہ پاکستان میں اسوقت بہت عام ہے۔
نر اور حاملہ مچھلی کی پہچان
اکثر رنگین مچھلیوں میں نر مادہ کے مقابلے میں زیادہ خوبصورت ہوتا ہے۔ حاملہ مادہ کا پیٹ نرم اور پھولا ہوا ہوتا ہے۔ نر اور مادہ میں تفریق سر کی طرف والے پروں کو چھونے سے محسوس کی جاسکتی ہے۔ بریڈنگ سیزن میں آگے والے پر کھُردرے ہو جاتے ہیں۔
بچے جننے والی مچھلیوں کی بریڈنگ: ان مچھلیوں کی بریڈنگ بہت آسان اور سادہ طریقہ کار کے مطابق کرائی جاسکتی ہے۔ بچے جننے والی مچھلیاں تقریبآٓ 2 سے 3 مہینے میں بالغ ہوجاتی ہیں اور تقریبآٓ ہر مہینے بچے جنتی ہیں۔ ایک دفعہ میں یہ 20 سے 60 کے قریب بچے جن سکتی ہیں۔ بالغ مچھلیوں کو بروڈر کہا جاتا ہے۔ یہ مچھلیاں اپنے بچوں کو کھاجاتی ہیں اسلئے انہیں اس سے باز رکھنے کیلئے مناسب قدم اٹھائے جانے چاہئیں۔ بچوں کو نقصان کا خطرہ تقریبآٓ 8 سے 10 گھنٹے تک رہتا ہے۔
بریڈنگ کا طریقہ کار: عام طور پہ نر اور مادہ مچھلیاں ایک ساتھ پالی جاتی ہیں اور عمومآٓ طبعی حالات موزون ہونے پر بچے دینا شروع کردیتی ہیں۔ اسلئے نئے بچے پیدا ہونے سے پہلے مادہ مچھلیوں کو نر سے علیحدہ کردینا چاہئے۔ اور بہتر نتائج کیلئے ان کی مکمل دیکھ بھال کرنی چاہئے اور انہیں بہتر خوراک مہیا کرنی چاہئے تاکہ پیدا ہونے والی نئی نسل مکمل طور پہ صحتمند ہو اور پچھلی نسل کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہو۔ بچے جننے کا وقت قریب آنے پر انہیں بریڈنگ کیلئے تیار کردہ ٹب، ایکوریم، ہاپے یا تالاب میں منتقل کردینا چاہئے۔
بہترین نتائج کیلئے مادہ اور نر مچھلیوں کی افزائش شروع ہی سے علیحدہ کی جائے تو بہتر ہے۔ اسطرح مادہ مچھلیوں کی بہتر دیکھ بھال کی جاسکتی ہے۔ افزائش نسل کا وقت قریب آنے پر انہیں کچھ عرصے کیلئے نر کے ساتھ رکھا جائے تاکہ بار آوری ہو سکے اور اس مقصد کیلئے تین مادہ کے ساتھ ایک نر بروڈر رکھنا چاہئے۔
مادہ بروڈر کی پہچان نرم اور پھولے ہوئے پیٹ سے کی جاسکتی ہے، جبکہ نر کو کھردرے پر سے شناخت کیا جاسکتا ہے۔ مزید یہ کہ نر مادہ مچھلیوں کے مقابلے میں زیادہ خوبصورت ہوتے ہیں اور انہیں مردانہ عضوہ یا گونوپوڈیم ہوتا ہے۔ بریڈنگ کیلئے تیار مادہ مچھلیوں کو اچھی طرح پہچان کر بریڈنگ کیلئے تیا کردہ ٹب، ایکوریم، ہاپہ یا تالاب میں منتقل کرنا چاہئے۔ بریڈنگ کیلئے مناسب درجہ حرارت ۲۵ سے ۲۸ ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ مادہ مچھلیوں کی محتاط طریقہ سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا چاہئے تاکہ ان کی انڈے بچے دینے کی صلاحیت متاثر نہ ہو۔ بریڈنگ کیلئے رکھی گئی مچھلیوں کا باقائدگی سے معائنہ کرتے رہنا چاہئے۔ بچے جننے سے پہلے مادہ مچھلی سست ہو جاتی ہے اور چلنا پھرنا کم کر دیتی ہے۔ اور کنارے کے ساتھ عمومآٓ ساکت کھڑی ہو جاتی ہے۔ بریڈنگ پوری ہونے کے بعد بچوں کو احتیاط سے دوسری محفوظ جگہ منتقل کرنا چاہئے جیسے ایکوریم، ٹب یا تالاب میں یا پھر مادہ کو دوسری جگہ منتقل کیا جائے۔ بچے جننے کے بعد مادہ کو بہت بھوک لگتی ہے اسلئے اسے فورآٓ مناسب خوراک دی جائے۔ ایکوریم یا ٹب یا جس بھی برتن میں بریڈنگ کرائی جائے اسکا روزانہ اچھی طرح معائنہ کرنا چاہئے۔ جس وقت صفائی کی ضرورت ہو تو باریک پائیپ کے ذریعے اس میں سے گندگی نکالی جائے۔ اس کا آسان طریقہ سائفن (siphoning) ہے۔ آکسیجن کے ساتھ ساتھ پانی کی کوالٹی کو چیک کرتے رہنا چاہئےاور اس کے معیار کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
ٹب میں بریڈنگ: ٹب کو اچھی طرح دھوکر صاف کرنا چاہئے۔ اگر مادہ مچھلیوں کی تعداد چار سے زیادہ ہے تو ایریئیٹر (پانی میں ہوا (آکسیجن) ڈالنے والا پمپ) لگانا چاہئے۔ بریڈنگ کی ٹوکریوں کو باریک لکڑی، تار یا کسی اور چیز سے ٹب میں لگانا چاہئے جسطرح تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ ایک ٹوکری میں ایک مادہ ڈالنی چاہئے اور اسکی دیکھ بھال کرتے رہنا چاہئے۔ بریڈنگ کے بعد مادہ اور بچوں کو انکے لئے تیار کردہ مناسب جگہ منتقل کرنا چاہئے۔
ایکوریم میں بریڈنگ: ایکوریم مین پانی ڈالنے کے بعد ایریئیٹر چلا دینا چاہئے۔ ایکوریم میں جالی ڈالنی چاہئے تاکہ بریڈنگ ختم ہونے کے بعد مادہ مچھلیوں کو باآسانی باہر نکالا جاسکے۔ بچے ایکوریم میں رہنے دینے چاہئیں۔ 3 x 1.5 فٹ کے ایکوریم میں ۱۰ سے ۱۵ مادہ رکھی جاسکتی ہیں۔ ایکوریم میں جالی یا ہاپہ کے بجائے ٹوکری کے ذریعے بھی بریڈنگ کرائی جاسکتی ہے۔
ہاپہ میں بریڈنگ: جیسا کہ اوپر بتایا جا چکا ہے کہ ہاپہ باریک جالی سے بنا ہوا مستطیل شکل کا ایک پنجرہ ہے جسے آپ ایک چھوٹا سا تالاب بھی کہہ سکتے ہیں۔ اسے پانی کی کسی بھی باڈی جیسے تالاب، نہر یا جھیل میں لگا یا جاسکتا ہے۔ ہاپہ ڈبل کرکے لگانا چاہئے، یعنی ایک کے اندر ایک۔ اوپر کا ہاپہ نیچے والے ہاپے سے چند انچ چھوٹا ہونا چاہئے، تاکہ یہ نہ فقط نیچے والے ہاپے میں سما جائے بلکہ اس میں نیچے اتنی جگہ ہونی چاہئے تاکہ مچھلی کے نومولود بچے اوپر والے ہاپے سے نکل کر نیچے والے ہاپے کے تلے یا تہہ میں چند گھنٹے تک آرام سے رہ سکیں۔ اوپر کے ہاپے کے سوراخ نیچے والے ہاپے کے مقابلے میں بڑے ہونے چاہئیں تاکہ مچھلی کے بچے اس میں سے گذر کر نیچے والے ہاپے میں آسانی سے پہنچ جائیں۔ جب بچے جننے کا عمل مکمل ہوجائے تو اوپر والے ہاپہ کو بروڈر مچھلیوں سمیت باہر نکال لینا چاہئے اور بروڈرز کو کسی مناسب جگہ منتقل کردینا چاہئے۔ اور انہیں توانائی والی کوراک کھلانی چاہئے تاکہ وہ اگلی برڈنگ کیلئے تیار ہو سکیں۔ 5 x 10 x 3 فٹ کے ہاپے میں 50 سے 60 مادہ مچھلیاں رکھی جاسکتی ہیں۔
تالاب میں بریڈنگ: جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے کہ رنگین مچھلیوں کو تالاب یا ٹینک میں بریڈ کرایا جاسکتا ہے۔ انکے تالاب چھوٹے ہونے چاہئیں۔ ایک 10 x 10 فٹ کا تالاب بریڈنگ کیلئے مناسب ہے۔ ٹینک اس سے چھوٹے ہوتے ہین اور وہ گھر یا دکان کے اندر بنائے جاسکتے ہیں۔ اگر تالاب یا ٹینک کھلی جگہ پہ ہے تو اسکے چاروں طرف اور اوپر جالی سے ڈھکنا چاہئے۔ تالابوں میں لگائی گئی پلاسٹک کی شیٹ کو تہہ میں اور کناروں کیساتھ چیک کرنا چاہئے کہ وہ پھٹی ہوئی تو نہیں۔ تالاب میں بروڈر ڈالنے سے پہلے پانی کی کوالٹی کو اچھی طرح چیک کرنا چاہئے کہ وہ مچھلی کیلئے موزون ہے۔ مچھلی کے نوزائیدہ بچوں کی حفاظت کی خاطر تالاب میں پانی کے پودوں کی صاف ستھری شاخیں ڈالنی چاہئیں تاکہ انہیں قدرتی ماحول مہیا کیا جا سکے اور بوقت ضرورت وہ اس میں پناہ بھی لے سکیں۔ بچے جننے کے بعد بروڈر مچھلیوں کو تالاب سے نکال دینا چاہئے۔ اسکے لئے انہیں تالاب کے اندر ہاپہ لگاکر بھی رکھا جاسکتا ہے تاکہ انہیں آسانی سے باہر نکالا جاسکے۔ 10 x 10 فٹ کے تالاب میں تقریبآٓ 50 بروڈر رکھے جاسکتے ہیں۔
ایگ لیئرس یا انڈے دینے والی مچھلیوں کی بریڈنگ: اندے دینے والی مچھلیوں کی بریڈنگ بچے جننے والی مچھلیوں کے مقابلے میں قدرے مشکل ہے کیونکہ انڈوں کی نگہداشت اور حفاظت کا مرحلہ اس سلسلے کی سب سے اہم کڑی ہے۔ ایگ لیئرس مچھلیوں کے نر اور مادہ کو بریڈنگ سے تقریبآٓ ایک مہینہ پہلے ایک دوسرے سے علیحدہ کردینا چاہئے، اور مادہ مچھلیوں کو مکمل غذا والی خوراک دینی چاہئے جیسے بنی بنائی خوراک کے ساتھ زندہ خوراک اور بریڈنگ کا وقت قریب آنے پر ایک مادہ پہ ایک سے دو نر کے تناسب سے انہیں ایک ساتھ رکھا جائے۔ بہترین نتائج کیلئے ضروری ہے کہ پانی کے حالات مچھلی کے قدرتی بریڈنگ کے ماحول سے مطابقت رکھتے ہوں، جیسے پودوں اور دوسری قدرتی اشیا کا ہونا یا نہ ہونا، مچھلیوں کی مناسب تعداد، اور بارش کی موجودگی وغیرہ کے علاوہ بہتر خوراک بھی ایک اہم عامل ہے۔
بریڈنگ کا طریقہ کار: ان مچھلیوں کو کچے یا پکے تالابوں اور ٹینک کے علاوہ ایکوریم میں بھی بریڈ کرایا جاسکتا ہے۔ اگر ماحول اور موسم موافق ہوں تو یہ مچھلیاں انڈے دینا شروع کردیتی ہیں۔ مچھلیوں کو احتیاط سے بریڈنگ ٹینک یا تالاب میں منتقل کرنا چاہئے۔ اگر بریڈنگ ٹینک یا ایکوریم کرانی ہے تو اس میں ایریئیٹر یا ایئر پمپ کے ذریعے ہوا (آکسیجن) ڈالنا ضروری ہے۔ ٹینک میں بروڈر ڈالنے کے ۸ سے ۱۲ گھنٹے میں بروڈر انڈے دینا شروع کرتی ہیں۔ چونکہ کہ اکثر مچھلیوں کے انڈے چپچپے ہوتے ہیں اسلئے ٹینک میں پانی کے صاف ستھرے پودے یا نائلون کے مصنوعی ریشے ڈالنے چاہئیں تاکہ انڈے ان سے چپک جائیں۔ اور انڈے تب تک ان سے چمٹے رہیں گے جبتک ان سے بچے نہ نکل آئیں۔ بریڈنگ کے مکمل ہوجانے پر بروڈرز یا انڈوں کو دوسری جگہ منتقل کر دینا چاہئے۔ انڈے لینے کے بعد بروڈرز کو اچھی غذا والی خوراک کھلانی چاہئے تاکہ وہ اگلی بریڈنگ کیلئے تیار ہو سکیں۔ مختلف مچھلیوں کیلئے مناسب درجہ حرارت 20 سے 28 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہے۔ گولڈ فش 20 سے 28 ڈگری سینٹی گریڈ، جبکہ بارب کیلئے موزون درجہ حرارت ۲۵ سے ۲۸ ہے۔ بارب مچھلیوں کی بریڈنگ کیلئے پودوں یا مصنوعی ریشوں کے علاوہ ٹینک مین ہاپہ کے ذریعے بھی بریڈ کرایا جاسکتا ہے، جس طرح بچے دینے والی مچھلیوں کے باب میں بتایا جاچکا ہے۔ اسطرح ان کے باریک انڈے ہاپہ کی جالی سے نکل کر تالاب یا ٹینک میں چلے جاتے ہیں۔ اور برڈرز کو جالی کے ساتھ کہیں اور منتقل کیا جا سکتا ہے۔ دو سے تین دنوں میں انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں، اور اس وقت کا دارومدار ٹیمپریچر کی کمی بیشی پر ہے۔
مچھلی کے بچوں کیلئے خوراک تین دنوں تک بچے خوراک نہیں کھاتے اور اپنی ذردی پر پلتے ہیں، تین دنوں بعد انہیں پائوڈر خوراک اور زندہ خوراک جیسے ڈیفنیا اور موئینا دینی شروع کردینی چاہئے۔ شروع میں انہیں ابلے ہوئے انڈے کی ذردی اور پائوڈر دودھ (نیڈو) پانی میں ہل کرکے دینا چاہیے۔ اور اسکے ساتھ مچھلی کی تیرنے والی خوراک کو پیس کر دینا چاہئے۔ بچوں کی نرسنگ تقریبآٓ ۱۵ دنوں تک کرنی چاہئے اور اس کے بعد انہیں مزید بڑا ہونے کیلئے کچے تالابوں میں ڈالنا چاہئے۔ اور سپلیمینٹری خوراک دینی چاہئے۔ اگر کچے تالاب نہیں ہیں تو انہیں ٹینک، ایکوریم یا ٹب میں مکمل خوراک دینے کے ساتھ ایریئیشن بھی کرنی ہوگی۔
بچہ مچھلی کی منتقلی: مچھلی کے بچوں کو دو ہفتوں بعد نرسری تالاب یا کسے بڑے تالاب میں ہاپے لگاکر منتقل کردینا چاہئے تاکہ وہ جلد مارکیٹ سائیز کے ہوجائیں۔ ہاپوں میں انکی دیکھ بھال کھلے اور بڑے تالاب کے مقابلے میں آسان ہوگی اور خوراک ضایع ہونے کا امکان بھی کم ہو جائے گا۔ اگر تالاب نہیں تو انہیں ٹینک میں پانی کی کوالٹی برقرار رکھنے کیلئے زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہوگی اور پانی کی تبدیلی بھی روزانہ کی بنیاد پر کرنی ہوگی تاکہ مچھلیاں صحتمند بھی رہیں اور انکے وزن میں بھی اضافہ ہو۔
رنگین مچھلیوں کی خوراک: مچھلی کو خوراک دینے کے عمل کو فیڈنگ کہتے ہیں۔ رنگین مچھلیوں کو دیگر مچھلیوں کی طرح قدرتی اور مصنوعی خوراک (فیڈ) دی جاسکتی ہیں۔ انہیں مصنوعی خوراک روزانہ ان کے جسم کے ۲ سے ۵ فیصد تک دی جاسکتی ہے۔ جب مچھلیاں چھوٹی ہوں تو زیادہ اور جب وہ عمر میں بڑھتی جائیں تو خوراک کم کردینی چاہئے۔ خوراک کو دو سے تین حصوں میں تقسیم کرکے صبح شام دینی چاہیئے۔ قدرتی خوراک کیلئے “مچھلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے کیمیکل اور آرگینک فرٹیلائیزر کا استعمال” کو پڑھیں۔
رنگین مچھلیوں میں سے کچھ خوردبینی پودے جنہیں فائٹوپلینکٹن یا الگی کہا جاتا ہے کھاتی ہیں، جبکہ کچھ خوردبینی جانور جنہیں زوپلینکٹن کہا جاتا ہے کھاتی ہیں۔ جبکہ کچھ دونوں کو کھاتی ہیں اور ساتھ میں دیگر کیڑے مکوڑے اور دیگر پانی کی چیزوں پہ گذارہ کرتی ہیں۔ خوردبینی پودوں اور جانوروں کی پیدائش کیلئے پانی کو کھاد ڈال کر زرخیز بنایا جاتا ہے اور یہ کچے تالابوں میں ممکن ہے۔ بہتر پیداوار کیلئے مچھلی کو اس کی قسم کے مطابق خوراک دینی چاہئے۔ خوراک میں پروٹین، چکنائی، توانائی، معدنیات اور وٹامن صحیح مقدار میں شامل ہونے چاہئیں۔ رنگین مچھلیوں کو عمومآٓ ۲۸ سے ۳۰ فیصد پروٹین والی فیڈ دی جاتی ہے۔ مچھلی کی فیڈ متعلقہ مارکیٹ اور دکانوں پر دستیاب ہے۔ ان میں فلوٹنگ یا تیرنے والی فیڈ زیادہ اہم ہے۔ ان مچھلیوں کیلئے فیڈ ضروری اجزا کو ملاکر خود بھی بنائی جاسکتی ہے۔ بنیادی فیڈ بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔ فیڈ صبح اور شام کے مقرر اوقات میں اور مقرر جگہ پر دی جانی چاہئے۔
فیڈ بنانے کا طریقہ:
ضروری سامان انڈے ۔۔۔ دو عدد نیڈو دودھ ۔۔۔ ایک کپ گندم کا آٹا ۔۔۔ ایک کپ چاول کا بھوسہ ۔۔۔ ایک کپ مکئی کا آٹا ۔۔۔ ایک کپ فولاد ۔۔۔ ایک عدد کیپسول ملٹی وٹامن + منرل ۔۔۔ ایک کیپسول پالک یا ہرا دھنیا پیسٹ ۔۔۔ چار چائے کے چمچ فش آئل یا کوکنگ آئل ۔۔۔ دو چمچ
یہ سارے اجزا اچھی طرح مکس کریں اور ۲۴ گھنٹے کے اندر مچھلی کو کھلا دینے چاہئیں۔ اگر بچ جائیں تو فرج میں محفوظ کریں اور جلد از جلد استعمال کرلیں۔
رنگین مچھلیوں کی دیکھ بھال: رنگین مچھلیوں کی افزائش چھوٹے بڑے تالابوں، ٹینک، ایکوریم، ٹب یا کسی اور برتن میں کی جاسکتی ہے۔ بچہ یا مچھلی رکھنے کے بعد اسکی تواتر کیساتھ نگہداشت یا دیکھ بھال کرنا ضروری ہے تاکہ اس میں سے زیادہ سے زیادہ پیداوار لی جاسکے اور مناسب منافع مل سکے۔ انتہائی گرم یا ٹھنڈے موسم میں ان کی خاص دیکھ بھال کی جانی چاہئے اور انہیں گرمی اور ٹھنڈ کے برے اثرات سے بچانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ آکسیجن کی کمی، اور زہریلے مادوں جیسے امونیا وگیرہ سے بچاؤ کیلئے خاص اقدامات کرنے چاہئیں۔ اور ایئر پمپ کو مناسب اوقات میں چلائے رکھنا چاہئے۔ پی ایچ، الکلنٹی، ہارڈنیس اور دیگر واٹر کوالٹی عوامل کو برقرار رکھنا چاہئے۔ مچھلیوں کی مستقل نگہداشت کی جانی چاہئے اور انہیں بیماریوں سے بچانے کیلئے سارے اقدامات اٹھانے چاہئیں اور اگر انہیں کوئی بیماری لگ جائے تو فورآٓ اس کا علاج کیا جانا چاہئے۔ اکثر رنگین مچھلیاں اپنے انڈے اور بچے کھاتی ہیں اسلئے بڑی مچھلیوں کو چھوٹی مچھلیوں سے علیحدہ رکھنا چاہئے۔
دشمنوں سے بچاؤ: چونکہ رنگین مچھلیاں جس طرح اپنے خوبصورت رنگوں کی وجہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز ہوتی ہیں اسی طرح مچھلی خور جانور اور پرندے بھی ان کی تاک میں رہتے ہیں اسلئے ان سے بچاؤ کیلئے خاص اقدامات کرنے چاہئیں۔
پانی کو تالاب، ٹینک، ایکوریم یا ٹب میں ڈالنے سے پہلے فلٹر کرنا چاہئے۔ اگر یہ کسی کھلی جگہ پہ ہیں تو انکے گرد اور اوپر جالی لگانی چاہئے۔ فلٹر کیلئے کم از کم ۷۰ سے ۶۵ سوراخ فی انچ والی جالی استعمال کرنی چاہئے۔ ضرورت کے مطابق پانی تبدیل کرتے رہنا چاہئے۔ چھوٹے تالابوں، ٹینک، ایکوریم یا ٹب میں احتیاطی تدبیر کیلئے نمک ہر ہفتے ڈالنا چاہئے۔ ٹینک یا ٹب میں ہر ۱۰ گیلن پانی کیلئے ۱۵ گرام نمک ڈالنا چاہئے۔ اگر ٹینک یا چھوٹے تالاب میں نمک ڈالنا ہے تو ہر ۱۰۰ کیوبک فٹ کیلئے تقریبآٓ ایک کلوگرام نمک کا استعمال کرسکتے ہیں۔ نمک سادہ استعمال کرنا چاہئے جیسے کہ بڑے دانوں والا سمندری نمک۔ آیودین ملے نمک کو استعمال نہ کریں۔ ٹینک، ایکوریم یا ٹب کو دبارہ استعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح دھوکر خشک کریں پھر استعمال کریں۔ اسی طرح چھوٹے تالاب جن کے نیچے اور کناروں پہ پلاسٹک لگا ہو انہیں بھی اچھی طرح صاف کرکے خشک کرنا چاہئے۔
پانی کا معیار (Water Quality) مچھلیوں کی کامیاب افزائش کیلئے ضروری ہے کہ پانی کی کوالٹی کو برقرار رکھا جائے۔ واٹر کوالٹی کی معلومات کیلئے “مچھلیوں کی افزائش کیلئے واٹر کوالٹی کی ضروریات” دیکھئے۔
رنگیں مچھلیوں کا کاروبار: رنگین مچھلیوں کا کاروبار عالمی سطح پر کیا جاتا ہے اور اسکی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ دنیا کے ۔۔۔۔۔۔۔ ملکوں میں کافی مستحکم ہے اور اس کا حجم تقریبآٓ ۱۰ ارب ڈالر کا حامل ہے۔ پاکستان میں رنگین مچھلیوں کا کاروبار بڑے شہروں کی حد تک کافی مستحکم ہے اور اسکی بڑی مارکیٹیں ہیں جہاں ان مچھلیوں کی لین دین ہوتی اور امپورٹ ایکسپورٹ بھی کی جاتی ہے۔ بہت سارے لوگ ان مچھلیوں کی اپنے گھروں میں بھی افزائش کر رہے ہیں۔
کچھ رنگین مچھلیوں کے نام اور ان کی قیمتوں کا اندازہ درج ذیل ہے۔ مولی 2 سے 3 انچ 60 سے 80 روپے گپی 2 سے 3 انچ 80 سے 100 روپے پليٽی 2 سے 3 انچ 60 سے 80 روپے شوبن کن 7 انچ 160 سے 200 روپے گولڊ فش 7 انچ 250 سے 300 روپے ڪوئی ڪارپ 1 ڪلو 1000 روپے یا اس سے زیادہ
رنگین مچھلیوں کے چھوٹے پیمانے پر کاروبار کیلئے لاگت اور آمدنی کا تخمینہ
ماہانہ آمدنی: نوٹ: ہم نے خرید کے مقابلے میں مچھلی کی فروخت کی قیمت جان بوجھ کر کم لکھی ہے اور باقی اخراجات بھی اصل کے مقابلے میں بڑھا کر لکھے ہیں تاکہ مارکیٹ مین قیمتوں کی کمی بیشی کی وجہ سے ہمارے تخمینے میں زیادہ فرق نہ آئے۔ اسطرح حقیقت میں اصل شرح منافع زیادہ ہونے کی وجہ سے اصل منافع نیچے درج منافع سے زیادہ ہونا چاہئے۔