میتھی ایک ایسا پودا ہے جو کہیں بھی آسانی سے اگایا جا سکتا ہے جیسے باغیچے میں، گملے میں، یا ٹرے میں۔ اسے گھر کے اندر بھی اگا سکتے ہیں جیسے کسی کھڑکی کے پاس، آنگن، بالکونی یا چھت پہ۔ اگر اسے کسی کنٹینر میں لگانا ہے تو پھر اونچے گملے کے بجائے کسی ٹرے میں اگائیں جس کی گہرائی 4 سے 6 انچ ہو۔ میتھی کو کسی بھی موسم میں اگایا جاسکتا ہے، اس کیلئے مناسب درجہ حرارت 10 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ ہے یعنی نہ بہت زیادہ سردی اور نہ بہت زیادہ گرمی۔
:میتھی لگانے کیلئے ٹرے کی تیاری میتھی دیگر بہت ساری سبزیوں کی طرح ایسی مٹی کو پسند کرتی ہے جس میں سے پانی آسانی سے گذر جائے۔ ایسی مٹی تیار کرنے کیلئے ایک حصہ ریت، ایک حصہ رسُوبی یا بالو مٹی (سلٹ) اور ایک حصہ کمپوسٹ آپس میں ملائیں۔ (اگر آپ کمپوسٹ خود تیار نہیں کرسکتے تو کسی نرسری پہ معلوم کریں، امید ہے مل جائے گی)۔ اگر رسوبی مٹی دستیاب نہیں تو کمپوسٹ اور ریت کو برابر مکس کردیں۔
بہتر پیداوار کیلئےاچھی کوالٹی کے بیج کا اہتمام کرنا چاہئے۔ بہتر نتائج کیلئے بیج کو ایک دن کیلئے بھگو کر رکھنا چاہئے۔ میتھی کے بیجوں کو تقریبا ایک چوتھائی انچ مٹی کے اندر دھنسانا چاہئے۔ اس کا ایک اور طریقہ بھی ہے کہ پہلے مناسب فاصلے پر بیج لگائیں اور پھر تقریبا ایک چوتھائی انچ کے لگ بھگ مٹی سے ڈھک دیں۔ میتھی کے بیجوں کا آپس میں فاصلہ تقریبا ۲ انچ رکھنا چاہئے۔ میتھی کے بیج لگانے کے بعد مٹی کو اچھی طرح سیراب کرنا چاہئے۔ میتھی کے پودے دو سے چار دنوں کے اندر نکل آتے ہیں۔
:پانی، کھاد اور موسمی ضروریات میتھی کو مناسب وقفے سے پانی دینا چاہئے اور اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ مٹی میں اب نمی زیادہ نہیں۔ پانی کی زیادتی کی وجہ سے بیماریاں نمودار ہو سکتی ہیں۔میتھی کو کم سے کم 4 سے 5 گھنٹے دھوپ کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم تیز دھوپ سے اسے بچانا چاہئے۔ اگر میتھی گملے یا ٹرے میں لگائیں تو مناسب مقدار میں کھاد ڈالنی چاہئے۔ باغیچے میں بھی بضرورت کھاد ڈالی جاسکتی ہے۔ میتھی تقریبا ڈھائی سے تین ہفتوں میں کاٹنے کے قابل ہوجاتی ہے۔
:بیماریاں میتھی کو عمومی طور پہ بیماری کم لگتی ہے اور زرعی زمینوں یا باغیچوں سے دور لگائی گئی دیگر گھریلو سبزیوں کی طرح میتھی کو بھی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے تاہم بیماری کی صورت میں گھریلو نسخے جیسے نیم کا عرق، مرچوں اور لہسن کا اسپرے وغیرہ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگر حشرات کا سامنا ہو تو انہیں پانی کے تیز اسپرے سے بھگا دینا چاہئے۔
مرچ ان پودوں میں سے ہے جو ہر جگہ باآسانی اگایا جاسکتا ہے۔ زمیں ہو یا گملا عام طور پہ اسے زیادہ خاطر تواضع کی ضرورت نہیں ہوتی کہ یہ ایک سخت جان پودہ ہے۔ زمین میں اگانے کے مقابلے میں گملے میں اس کے قدرے زیادہ دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے تاہم اسے گملے میں لگانے کا فائدہ یہ ہے کہ یہ دو سے تین سال تک آپ کو پھل دیتا رہے گا، بس شرط یہ ہے کہ اسے سخت سردی سے بچاتے رہیں باقی گرمی یہ خود سے جھیل لے گا۔
مرچ اگانا آسان ہے، اس کے بیج سیڈ ٹرے کے علاوہ کسی ڈسپوزبل کپ یا گلاس، یا منرل واٹر اور سوفٹ ڈرنک کی چھوٹی بوتل کو آدھا کاٹ کر اگا سکتے ہیں۔ مناسب ہوگا کہ اسے کمپوسٹ اور ریت کے مکسچر میں اگائیں۔ اگر مٹی چکنی ہوگی تو ننھے پودوں کیلئے اپنی جڑیں پھیلانا مشکل ہوگا۔ بیج اگر گھر کے اندر اگائیں تو زیادہ بہتر ہے لیکن انہیں روشن، گرم اور ہوادار جگہ پر رکھیں، اگر دھوپ ان پر سیدھی سیدھی پڑے تو اور بہتر۔ گھر کے اندر اگانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ سرد موسم میں بھی انہیں اگا سکتے ہیں۔ مرچ کیلئے مناسب درجہ حرارت ۱۸ سے ۲۵ ڈگری سینٹی گریڈ ہے یعنی انہیں عام روم ٹیمپریچر پر اگایا جا سکتا ہے۔
بہتر پیداوار کیلئے دیگر باتوں کے علاوہ بیج کا اچھی کوالٹی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ کپ میں آدھے سے زیادہ مٹی ڈالکر بیج اس کے اوپر رکھ دیں اور پھر تھوڑی سی مٹی بیج کے اوپر ڈالکر ڈھک دیں۔ بیج بونے کے بعد انہیں روزانہ اسطرح پانی دیتے رہیں کہ بیجوں کے گرد مناسب نمی رہے لیکن وہ پانی میں ڈوبے نہ رہیں۔ یاد رہے کہ کپ میں مٹی بھرنے سے پہلے اس میں اچھی طرح سوراخ کرنے چاہیئں۔ تقریباً ہفتہ یا دس دن تک ننھے پودے نکل آئیں گے۔
مرچ منتقل کرنے کیلئے گملے کی تیاری:۔ گملوں میں مرچ یا دیگر کوئی بھی پودے اگانے کیلئے سب سے مناسب مٹی وہ ہے جس میں سے پانی آسانی سے گذر جائے۔ ایسی مٹی تیار کرنے کیلئے ایک حصہ ریت، ایک حصہ رسوبی مٹی اور ایک حصہ کمپوسٹ آپس میں ملائیں۔ اگر فقط ریت اور کمپوسٹ ملائیں تب بھی کوئی مضائقا نہیں۔ ریت کی جگہ اینٹوں کا برادہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ گملے کے پیندے میں ایک مربع انچ یا اس سے بڑا سوراخ کرنا چاہئے۔ مرچ کو آپ ایک سے زیادہ دفعہ بھی ٹرانسپلانٹ کر سکتے ہیں جیسے چھوٹے کپ سے، بڑے کپ اور پھر گملے میں۔ اس کا انحصار موسم اور پودے کی سائیز پر بھی ہے۔ جب پودہ چھ انچ سے ایک فٹ کا ہوجائے تو اسے گملے میں منتقل کرنا چاہئے۔
پانی، کھاد اور موسمی ضروریات:۔ مرچ کے پودوں کو ٹماٹر کے مقابلے میں کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر مرچ کا پودا گھر کے اندر سائے میں ہے تو ہر دوسرے یا تیسرے دن پانی دینا چاہئے لیکن جب پودا گملے میں اور مکمل دھوپ میں ہے تو اسے روزانہ یا کم از کم ہر دوسرے دن پانی دینا چاہئے۔
مرچ کا پودا جب چھوٹا ہو تو زیادہ نائٹروجن والی کھاد ڈالنی چاہئے لیکن جب پھول آنے لگیں تو زیادہ پوٹاش اور فاسفورس والی کھاد دینی چاہیے۔ پودے جب زمین میں ہوتے ہیں تو اپنی غذائی ضروریات ارد گرد کی مٹی سے حاصل کرلیتے ہیں اسلئے انہیں کھاد کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی تاہم گملوں میں پودوں کو ہر ہفتے یا دس دن میں کھاد دینی چاہئے تاکہ پودے کی گروتھ اور پیداوار متاثر نہ ہو۔ چھوٹے پودوں کو چٹکی بھر جبکہ بڑے پودوں کو تقریباً ایک چمچ کھاد ہر دفعہ ڈالنی چاہئے۔ باغیچے میں بھی مرچ کو بضرورت کھاد ڈالنی چاہئے۔
مرچ کو مکمل دھوپ میں رکھیں اور جب مرچیں مناسب سائیز کی ہوجائیں تو انہیں توڑنا چاہئے تاکہ پودے کی انرجی نئی مرچوں پر صرف ہو۔ اضافی مرچوں کو ریفریجریٹر میں محفوظ کرلیں یا سکھا لیں۔
بیماریاں:۔ مرچ ایک سخت جان پودہ ہے اسلئے اسے بیماری کم ہی لگتی ہے اور ویسے بھی زرعی زمینوں یا باغیچوں سے دور لگائی گئی گھریلو سبزیوں کو بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے، تاہم بیماری کی صورت میں گھریلو نسخے جیسے نیم کا عرق، مرچوں کا اسپرے وغیرہ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگر حشرات کا سامنا ہو تو انہیں پانی کے اسپرے یا ہاتھ سے پکڑ کر تلف کردینا چاہئے۔ اگر وائرس کا حملہ ہو تو پودے کو تلف کردینا چاہئے تاکہ وائرس دیگر پودوں تک نہ پھیلے۔
ٹماٹر ہر گھر کی ضرورت ہے اور خاصہ مہنگا بھی۔ خاص طور پہ رمضاں، عید اور دیگر خاص موقعوں پر تو اس کی قیمتیں آسمان پہ اور دستیابی مشکل۔ اس کے علاوہ جو ٹماٹر ملتا ہے اس پر کتنے زہر استعمال ہوتے ہیں یہ سب جانتے ہیں اور جب وہ ٹھیلے پہ ہوتا ہے تو آلودہ پانی سے دھل کر صاف ستھرا لگتا ہے مگر اس کے ساتھ کتنی بیماریاں گھر میں آتی ہیں شاید یہ کم ہی لوگ سوچتے ہیں۔
ان سب باتوں کا بہترین حل یہ ہے کہ دیگر سبزیاں اور ٹماٹر گھروں میں اگائے جائیں۔ اسطرح صاف ستھرے، سستے اور تازہ ٹماٹر گھر بیٹھے حاصل ہونگے۔ ٹماٹر ان سبزیوں میں سے ہے جو آپ باسانی اگا سکتے ہیں۔ اسے گملے میں بھی بہت عمدگی سے اگایا جا سکتا ہے۔ آپ کے گھر میں جتنے لوگ ہیں اگر آپ اتنے ٹماٹر کے پودے لگائیں تو شاید کبھی آپ کو بازار سے خریدنے کی نوبت نہ آئے۔ اس میں شک نہیں کہ زمین میں اگانے کے مقابلے میں گملے میں اس کی قدرے زیادہ دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے تاہم اگر اسکی مناسب خاطر تواضع کی جائے تو یہ آپ کیلئے دل و جان سے خوب پھلے پھولے گا۔
ٹماٹر ان پودوں میں سے ہیں جو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کو پسند کرتے ہیں۔ لہٰذا انہیں پہلے چھوٹے کپ میں اگایا جائے اور پھر جیسے جیسے یہ بڑے ہوں انہیں بڑے کپ اور بعد میں گملے یا گارڈن میں منتقل کریں۔ ٹماٹر کے بیج سیڈ ٹرے میں اگا سکتے ہیں۔ اگر سیڈ ٹرے دستیاب نہیں تو انہیں ڈسپوزبل کپ یا گلاس، منرل واٹر اور سوفٹ ڈرنک کی چھوٹی بوتل کو آدھا کاٹ کر اس میں بھی اگا سکتے ہیں۔ بیج کی بہتر نشونما کیلئے مٹی کا بہتر ہونا بہت ضروری ہے۔ مٹی ایسی ہو جس میں پانی کی نمی برقرار رہے اور اس میں پودے کی بڑھوتری کیلئے ضروری غذائی اجزا بھی شامل ہوں۔ ایسی مٹی کیلئے سب سے آسان نسخہ یہ ہے کہ کمپوسٹ اور ریت کا مکسچر بنایا جائے۔ چکنی مٹی جو ہمارے ہاں ہر جگہ دستیاب ہے قطعاً مناسب نہیں کیونکہ ننھے پودوں کیلئے ایسی مٹی میں اپنی جڑیں پھیلانا انتہائی مشکل ہوتا ہے اور آپکے پودے چھوٹے رہیں گے اور پیداوار بھی کم دیں گے۔
بیج کو آپ گھر کے اندر اگا سکتے ہیں اسطرح بیج اور ننھے پودوں کی دیکھ بھال آسان ہوگی۔ اچھی کوالٹی کا بیج خریدیں اور بیج پر تاریخ چیک کریں اگر وہ پرانے ہوں تو ھرگز نہ لیں۔ اگر آپ سیڈ ٹرے استعمال کر رہے ہیں تو اس میں پہلے ہی سوراخ ہوتے ہیں لیکن اگر کوئی ڈسپوزبل کپ، بوتل یا کوئی اور برتن استعمال کر رہے ہیں تو اس میں مٹی بھرنے سے پہلے پیندے میں اچھی طرح سوراخ کرلیں۔ کپ میں آدھے سے زیادہ مٹی ڈالکر بیج اس کے اوپر رکھ دیں اور پھر تھوڑی سی مٹی بیج کے اوپر ڈالکر ڈھک دیں۔ ایک کپ میں ایک سے زیادہ بیج بھی ڈال سکتے ہیں تاہم اگر کپس کی تعداد ضرورت سے دگنا رکھیں تو ایک کپ میں ایک بیج رکھنا مناسب ہوگا۔ بیج بونے کے بعد انہیں روزانہ فوارے سے اسطرح پانی دیتے رہیں کہ بیجوں کے گرد مناسب نمی رہے لیکن وہ پانی میں ڈوبنے نہ پائیں۔ اگر بیجوں کو آپ بہار کی آمد سے ۶ سے ۸ ہفتے پہلے سے بوئیں تو آپ بہار آتے ہی انہیں گملوں میں لگا سکتے ہیں اور اس طرح سیزن کے شروع سے ہی آپکو تازہ اور صحتمند ٹماٹر دستیاب ہونگے جنہیں آپ سارا سیزن توڑتے رہیں۔
سیڈ ٹرے یا کپس کو روشن، گرم اور ہوادار جگہ پر رکھیں، ٹماٹر کیلئے مناسب درجہ حرارت ۲۱ سے ۲۷ ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ ٹماٹر کے ننھے پودے مناسب ٹیمپریچر میں ایک ہفتے کے اندر بیج سے نکل آتے ہیں۔ ننھے پودوں کو جہاں دھوپ پڑتی ہو وہاں رکھیں، دھوپ ان پر سیدھی سیدھی پڑے تو زیادہ بہتر اگیں گے۔ انہیں گرو لائیٹ کے نیچے بھی رکھ سکتے ہیں۔ ننھے پودوں کو ضرورت کے مطابق پانی اور ہر ہفتہ کھاد دیتے رہیں تاکہ وہ اچھی طرح بڑھتے رہیں گے۔
ٹماٹر منتقل کرنے کیلئے زمیں یا گملے کی تیاری:۔
ٹماٹر کے پودے جب ایک بالشت سے بڑے ہوجائیں تو وہ منتقلی کیلئے تیار ہیں۔ ٹماٹر کو آپ ایک سے زیادہ دفعہ بھی ٹرانسپلانٹ کر سکتے ہیں، جیسے چھوٹے کپ سے، بڑے کپ اور پھر گملے میں۔ انہیں مکمل کھلی جگہ منتقل کرنے سے پہلے سایہ دار جگہ میں رکھیں اور آہستہ آہستہ دھوپ میں رہنے کی عادت ڈالیں اور چند دن بعد انہیں مکمل دھوپ میں رکھیں۔ یہ وہ وقت ہے جب انہیں گملے یا گارڈن میں منتقل کرسکتے ہیں۔ پودے کو آپ گملے میں منتقل کریں یا زمین میں، اس کی بہتر پیداوار کیلئے ضروری ہے کہ اسے اچھی مٹی میں لگایا جائے۔ جس مٹی میں پودے لگائیں اس میں کمپوسٹ، رسوبی یا بالو مٹی اور ریت برابر شامل کریں۔ اگر رسوبی مٹی دستیاب نہیں تو کمپوسٹ اور ریت برابر شامل کریں۔ اگر زمین میں لگا رہے ہیں تو تقریباً ۲ فٹ گہرا اور ایک سے ڈیڑھ فٹ چوڑا گڑھا کھودیں اور اس گڑھے کو پودے کیلئے تیار کردہ مٹی سے بھردیں۔
ٹماٹر کے پودے کو تقریباً تین چوتھائی مٹی کے اندر دھنسانا چاہئے اسطرح ٹماٹر کے تنے پر موجود باریک بال جڑوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور یہ پودے کیلئے مضبوطی، اور خوراک اور پانی کے حصول میں معاون بنتے ہیں۔ مٹی میں ڈالنے سے پہلے نیچے کی شاخیں اور پتے کاٹ لینے چاہئیں۔ پودے کو منتقل کرنے کے بعد اس میں فرٹیلائیزر ڈالیں اور پھر پانی سے سیراب کریں یا فرٹیلائیزر ملے پانی سے سیراب کریں۔
پانی، کھاد اور موسمی ضروریات:۔
ضروری ہے کہ ٹماٹر کی پانی اور خوراک (فرٹیلائیزر یا نیوٹریئینٹ یا کھاد) کا مناسب خیال رکھا جائے۔ اگر پودہ گملے میں منتقل کرنا چاہتے ہیں تو اس کیلئے کم از کم پلاسٹک کی عام بالٹی یا اس سائیز کا گملا منتخب کریں، اگر بڑا ہے تو زیادہ بہتر۔ بالٹی یا گملے کے پیندے میں ایک سے دو مربع انچ کا سوراخ کرنا چاہئے۔
ٹماٹر کا پودا جب چھوٹا ہو تو زیادہ نائٹروجن والی کھاد ڈالنی چاہئے لیکن جب پھول آنے لگیں تو زیادہ پوٹاش اور فاسفورس والی کھاد دینی چاہیے۔ پودے جب زمین میں ہوتے ہیں تو اپنی غذائی ضروریات ارد گرد کی مٹی سے حاصل کرلیتے ہیں اسلئے انہیں کھاد کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی تاہم گملوں میں پودوں کو ہر ہفتے یا دس دن میں کھاد دینی چاہئے تاکہ پودے کی گروتھ اور پیداوار متاثر نہ ہو۔ چھوٹے پودوں کو چٹکی بھر جبکہ بڑے پودوں کو تقریباً ایک چمچ کھاد ہر دفعہ ڈالنی چاہئے۔ باغیچے میں بھی ٹماٹر کو بضرورت کھاد ڈالنی چاہئے۔ اگر گرمی ۳۰ سینٹی گریڈ سے زیادہ ہے تو گملے میں روزانہ پانی ڈالیں اور زمین میں لگے پودوں کی بھی پانی کی ضروریات کا دھیان رکھیں اور ہر ہفتے یا دس دن میں فرٹیلائیزر بھی ڈالیں۔ پانی کی کمی کی وجہ سے پودوں کو مرجھانے نہ دیں اگر پودے بار بار مرجھائیں گے تو ان کی پیداوار متاثر ہوگی۔ پودوں کی جڑوں میں نمی برقرار رکھنے اور جڑی بوٹیوں سے بچنے کیلئے ملچنگ کریں، یعنی پودے کے اردگرد کی مٹی کو لکڑیوں کے تنکوں، گھاس پھوس، گتے یا کسی اور چیز سے ڈھک دیں۔
ٹماٹر کے پودے کو مکمل دھوپ میں رکھیں اور جب ٹماٹر پکنے لگیں تو انہیں توڑ لیں اور پورا لال ہونے کا انتظار مت کریں، (ایسے ٹماٹروں کو کمرے میں گرم جگہ رکھیں یہ خود سے پک جائیں گے)۔ اسطرح پودوں کی تونائی مزید پھل پیدا کرنے میں صرف ہوگی۔
بیماریاں:۔
ٹماٹر ایک نازک پودا ہے اسلئے اسکی صحت و سلامتی کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ ٹماٹر پر کئی چیزیں حملہ آور ہوتی ہیں۔ ٹماٹر کو پتے اور پھل کھانے والے کیڑے کٹ ورم یا سنڈی سے بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ اگر اسطرح کے کیڑے یا بغیر چھلکے کے گھونگھے دیکھیں تو انہیں فوراً پکڑ کر تلف کردیں۔ اگر کوئی اور قسم کے اڑنے والے حشرات کا سامنا ہو تو انہیں پانی کے تیز اسپرے سے بھگا دیں۔ اس سلسلے میں گھریلو نسخے جیسے نیم کا عرق، مرچوں اور لہسن کے اسپرے وغیرہ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کچھ پودوں میں ٹماٹر کی نیچے والی سائیڈ کالی ہوکر اندر کی طرف دھنس جاتی ہے، یہ ایک غذائی بیماری ہے جو کیلشیم کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ایسے پودوں کو کیلشیم کا اسپرے کرنا چاہئے جیسے کیلشیم کلورائیڈ یا کیلشیم نائٹریٹ۔ اس کام کیلئے انڈوں کے چھلکوں کا باریک پائوڈر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اس کی خاصی مقدار اس کام کیلئے درکار ہوگی۔ کچھ پودوں میں ٹماٹر پھٹ جاتے ہیں، اسکی وجہ پانی کی کمی بیشی ہے، اسلئے پانی کی مقدار متواتر رکھیں۔