مچھلی اور سبزیوں کی ایک ساتھ مربوط کاشتکاری کے انتظام کو اکواپونکس کہا جاتا ہے۔ اکواپونکس میں مچھلی کے ٹینک سے غذائی اجزا سے بھرپور پانی پودوں کو زرخیز کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ پودوں کی طشتری (ٹرے) یا ٹینک میں پودوں کی جڑیں پانی سے غذائی اجزاء کو نچوڑ کر پودوں کیلئے مہیا کرتی ہیں اور فائدیمند بیکٹیریا نقصاندہ مادوں جیسے امونیا کو کھاد میں تبدیل کر کے پودوں کو خوراک اور مچھلی کو صاف شدہ پانی مہیا کرتے ہیں (اور اسطرح یہ دونوں ملکر ایک بایوفلٹر کا کام کرتے ہیں)۔ دوسرے لفظوں میں اکواپونکس میں مچھلی کے فضلہ میں موجود غذائی اجزا کو پودے اپنی خوراک کیلئے استعمال کرتے ہیں اور پانی کو صاف کرکے مچھلی کو مہیا کرتے ہیں۔ اسطرح مچھلی اور پودے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور کم جگہ اور کم پانی استعمال کرکے ہمیں گھر بیٹھے صحت بخش، تازہ اور کیمیکل سے پاک (آرگینک) خوراک مہیا کرتے ہیں یعنی مچھلی بھی اور سبزیاں بھی۔ اکواپونکس میں آپ مچھلی کے ساتھ سلاد، ٹماٹر، مرچ، کھیرا، بینگن، بھینڈی، کریلہ، توری، پالک، ساگ، دھنیا کے علاوہ اور بہت سی سبزیاں اگاسکتے ہیں۔ اسکے علاوہ اسٹرابیری اور دوسرے پھل؛ پھول اور جڑی بوٹیاں بھی اگا سکتے ہیں۔
اکواپونکس کو دنیا کا سب سے زیادہ پیداواری نظام کہا جاتا ہے اور یہ ناقابل یقین حد تک پیداوار دے سکتا ہے۔ بہت سے مقامات پر اس میں سے تھوڑے سے رقبے سے کئی ہزار کلوگرام مچھلی اور سبزی کی کاشت کی جاچکی ہے۔ اکواپونکس نظام کو آپ کمرشیل چاہے گھریلو پیمانے پر بنا سکتے ہیں۔ اسے چھوٹے پیمانے پر اپنے گھر کے کسی بھی حصے میں بنا سکتے ہیں جیسے گھر کے پچھواڑے، چھت یا اگر آپ کسی فلیٹ میں رہتے ہیں تب بھی آپ یہ کام خوش اسلوبی کر سکتے ہیں اور اسکے لئے آپ اپنی کھڑکیون یا بالکونی کو استعمال کر سکتے ہیں۔ اسکیلئے آپ کوئی سے پرانے برتن جیسے بالٹی، ٹب، ٹوٹے ہوئے مٹکے، پلاسٹک کے کین یا ڈرم بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اضافی طور پہ آپکو کچھ پائیپ چاہئیں اور پانی کو پمپ کرنے کیلئے چھوٹا سا پمپ اور مچھلی کو آکسیجن کی فراہمی کیلئے اکی چھوٹا سا ایئریٹر یا ایئر پمپ۔
آگے پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
اکواپونکس کی اقسام: اکواپونکس نظام کی کئی اقسام ہیں۔ لیکن اس کی ہر قسم میں مچھلی کا ٹینک اور مٹی کے بغیر پودوں کی فصل قدر مشترک ہیں۔ دیگر اجزا میں فلٹریشن، پودے لگانے کا طریقہ اور مقدار، پانی کی گردش (بذریعہ پمپ) اور ایریشن (پانی میں ہوا پمپ کرنا) شامل ہیں. عام طور چھوٹے اکواپونکس نظام میں مچھلی کے فضلہ کو دور کرنے کیلئے فلٹریشن کا علیحدہ سے استعمال نہیں کیا جاتا تاہم اگر اسے استعمال کیا جائے تو مچھلی اور پودوں کی پیداوار زیادہ حاصل ہوتی ہے۔
اکواپونکس انڈسٹری میں تین بنیادی اکواپونکس طریقے رائج ہیں؛ رافٹ سسٹم، این ایف ٹی (نیوٹریئینٹ فلم ٹیکنیک) اور پودوں کی نَشوونُما کیلئے مصنوئی مٹی یا کنکر کی تہہ والا سسٹم (میڈیا بیسڈ گروبیڈ سسٹم)۔ ان تمام طریقوں کی بنیاد ہائیڈروپونکس نظام پر ہے۔ اور این ایف ٹی کو چھوڑ کے بقیہ دونوں کمرشیل اور چھوٹے پیمانے پر کئے جاسکتے ہیں اور انہیں گھر پر بھی بنایا جاسکتا ہے۔
رافٹ سسٹم اکواپونکس کا رافٹ سسٹم (جسے فلوٹ، ڈیپ چینل اور گہرا بہاؤ) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ اس سسٹم میں پولی اسٹائیرین بورڈ (اسٹائیرو فوم) کو سوراخ کرکے اس میں جالی دار کپ میں پودے بوئے جاتے ہیں جو کہ مچھلی کے ٹینک میں پانی کے اوپر تیرتے رہتے ہیں۔ مچھلی اور پودے ایک ہی ٹینک میں بھی رکھے جاسکتے ہیں جبکہ دونوں کے ٹینک علیحدہ بھی ہوسکتے ہیں۔ علیحدہ ٹینک ہوں تو پانی مچھلی کے ٹینک سے پودوں کے رافٹ والے ٹینک کو جاتا ہے اور واپس مچھلی کے ٹینک میں۔ پانی کا بہاؤ مسلسل بھی رواں رہ سکتا ہے جبکہ وقفے وقفے سے بھی پانی ادل بدل کیا سکتا ہے۔
فائدہ مند بیکٹیریا زیادہ تر رافٹ ٹینک یعنی پودوں والے حصے میں اور کچھ پورے سسٹم میں رہتے ہیں. رافٹ ٹینک بیکٹیریا پودوں کو کھاد اور پانی کے معیار کو بھتر کرکے مچھلی کے لئے ایک اچھا ماحول فراہم کرتے ہیں. یہ رافٹ نظام کے سب سے بڑے فوائد میں سے ایک ہے. اس سسٹم میں عموماً پتوں والے پودے جیسے سلاد یا ساگ وغیرہ بوئے جاتے ہیں لیکن پھلوں والے پودے جوکہ بھاری ہوتے ہیں کو بھی اگایا جاسکتا ہے اگر انہیں سہارا دینے کیلئے مناسب بندوبست کیا جائے۔
کسی تجارتی رافٹ اکوپونکس نظام میں، رافٹ ٹینکس گرین ہائوس کی بیشتر جگہ کو استعمال میں لاتے ہیں. پلانٹ کے بیج رافٹ کے ایک سرے پر بوئے جاتے ہیں اور دوسرے سرے پر تیار پودے فروخت کیلئے نکالے جاتے ہیں۔ جیسے ہی کوئی تختہ پودوں سے خالی ہوتا ہے تو اسے نکال کر پہلے سرے پر اس میں بیج بوئے جاتے ہیں اور بقیہ تختے آگے سکائے جاتے ہیں۔ اسطرح رافٹ اکوپونکس نظام میں وقت اور جگہ کو بھتر انداز میں استعمال کیا جاتا ہے۔
این ایف ٹی این ایف ٹی (غذاییت کی تہہ کی تیکنیک) میں پودے پائپوں کی طویل قطاروں میں لگائے جاتے ہیں۔ پانی کی ایک پتلی تہہ مسلسل پودوں کی جڑوں کے ساتھ بہتی رہتی ہے جسکے ذریعے غذائی اجزاء اور آکسیجن پودوں کی جڑوں کو فراہم ہوتی ہیں۔ این ایف ٹی میں پانی رافٹ سسٹم کی طرح مسلسل مچھلی کے ٹینک سے فلٹریشن سسٹم سے ہوتا ہوا پودوں کے پائیپ سے واپس مچھلی کے ٹینک میں آتا ہے۔
این ایف ٹی میں ایک علیحدہ بایو فلٹر کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اس سسٹم میں فائدہ مند بیکٹیریا کی نَشُونُما کیلئے پانی کی مناسب مقدار میسر نہیں ہوتی۔ اسکے علاوہ اس نظام میں پلمبنگ کا کام زیادہ ہونے کی وجہ سے اس میں پودوں کی جڑوں کے پھیلاؤ کی وجہ سے انکے بند ہوجانے کا خطرہ رہتا ہے۔ شاید اسی وجہ سے یہ ابھی تک بقیہ دو سسٹم کے مقابلے میں زیادہ عام نہیں ہے۔
اس سسٹم میں عموماً پتوں والے پودے جیسے سلاد یا ساگ وغیرہ بوئے جاتے ہیں کیونکہ پھلوں والے پودے بھاری ہونے کی وجہ سے پائپوں کے ٹوٹنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی جڑیں پائیپوں کو بند کر سکتی ہیں۔
پودوں کی نَشوونُما کیلئے پتھر کی تہہ والا سسٹم پودوں کی نَشوونُما کیلئے پتھر کی تہہ والا سسٹم جس میں ایک کنٹینر یا ٹرے میں بجری، تیز آگ میں پکے مٹی کے ڈھیلے، اینٹوں کے چھوٹے ٹکڑے یا اسی طرح کے کسی اور ہلکے مادے کی تقریباً ایک فٹ یا اس سے کچھ گہری تہہ رکھی جاتی ہے۔ اس تہہ کا مقصد پودوں کو سہارا دینا اور فائدہ مند بیکٹیریا کو نَشوونُما کیلئے جگہ فراہم کرنا ہے۔ خیال رہے کہ پتھروں یا اینٹوں کے ٹکڑوں کا سائیز چوتھائی انچ سے آدھے انچ تک ہونا چاہئے۔ چھوٹے پتھروں میں ہوا کا گذر مشکل ہوجاتا ہے اور زیادہ بڑے پتھروں کی وجہ سے پودوں کا جڑ پکڑنا مشکل ہوجاتا ہے اور فئدہ مند بیکٹیریا کے پھلنے پھولنے کیلئے جگہ بھی کم ہوجاتی ہے۔ اسکے علاوہ ایسے پتھر منتخب کرنے چاہئیں جو پی ایچ (کھاراپن) میں اضافے کا سبب نہ بنیں۔
پودوں کی ٹرے میں مسلسل یا وقفے وقفے سے مچھلی کے ٹینک سے پانی پمپ کیا جاتا ہے اور پودوں کی ٹرے سے واپس پھر مچھلی کے ٹینک میں جاتا ہے اور یہ عمل ہر وقت جاری رہتا ہے۔ مچھلی کے ٹینک سے تمام فضلہ اور ٹھوس غذا پودوں کی ٹرے میں بیکٹیریا کے عمل سے کھاد میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اکثر لوگ تبدیلی کے اس عمل کو تیز کرنے کیلئے کيچوے بھی پودوں کی ٹرے میں ڈالتے ہیں۔
اکواپونکس کا یہ سسٹم بنانے اور استعمال میں دیگر کے مقابلے میں آسان ہے اور اس میں سب سے کم وسائل استعمال ہوتے ہیں۔ اس میں اضافی فلٹریشن بھی استعمال نہیں کیا جاتا کیونکہ فلٹریشن کا سارا کام پودوں کی ٹرے کے اندر مصنوئی مٹی یا کنکر کی تہہ میں انجام پاجاتا ہے جہاں پودوں کی جڑیں اور فائدیمند بیکٹیریا پانی سے غذائی اجزاء کو نچوڑ کر پودوں کیلئے مہیا کرتے ہیں۔ اس سسٹم کی خوبی یہ ہے کہ اس میں آپ پھل والے پودے جیسے ٹماٹر، بینگن، کھیرا یا بھینڈی وغیرہ بھی آسانی سے اگا سکتے ہیں۔ لیکن فی یونٹ پیداوار کے حساب سے یہ اوپر بیان کردہ دونوں طریقوں سے کمتر جانا جاتا ہے لیکن اس کی افادیت کسی طرح دوسرے سسٹم سے کم نہیں ہے۔ بلکہ یہ سسٹم چھوٹے پیمانے کے سسٹمز میں سب سے مقبول اور عام ہے کہ اس میں جو چاہے اگا سکتے ہیں۔
اکواپونکس سسٹم کی شروعات چند ضروری چیزیں جن کی جانکاری اکواپونکس سسٹم کو قائم کرنے سے پہلے ضروری ہے۔ ۔(-) اکواپونکس پروجیکٹ ایسی جگہ لگانا چاہئے جہاں کم سے کم 4 سے 5 گھنٹے دھوپ رہتی ہو۔ چونکہ سورج گرمی اور سردی کے درمیان میں اپنا راستہ تبدیل کرتا ہے اسلئے جگہ کے انتخاب میں دھیان رہنا چاہئے کہ دونوں موسموں میں اکواپونکس پراجیکٹ کو برابر دھوپ میسر ہو۔ ۔(-) پراجیکٹ کا دیواروں سے اور آپس میں مناسب فاصلہ رکھنا چاہئے، تاکہ آپ کی پنہنچ مچھلی اور پودوں تک ہمیشہ رہے کیونکہ پودے کناروں کی طرف بڑھتے ہیں اور ایسا نہ ہو کہ سبزیاں یا مچھلی نکالنے وقت دقت ہو یا سسٹم کی مرمت میں مشکل پیش آئے۔ اسکے علاوہ آپکا سسٹم درختوں کے نیچے نہ ہو خاص طور پہ ایسے درخت جن کے پتے گرتے رہتے ہوں۔ کچھ درختوں کے پتے مچھلیوں کیلئے زھریلے ہوتے ہیں۔ ۔(-) چونکہ اکواپونکس میں کم از کم ایک چھوٹا سا پمپ چلانا پڑتا ہے اسلئے بجلی کی دستیابی قریب ہونی چاہئے۔ اس کے علاوہ پمپ کو بجلی بند ہونے کی صورت میں چلانے کیلئے ریچارج بیٹری بھی رکھنی چاہئے جو بجلی نہ ہونے کی صورت میں پمپ کو جاری رکھ سکے۔ ۔(-) آپکا سسٹم بچوں کی پنھنچ سے دور ہو۔ اسطرح کہ بچے اسے نقصان نہ پنہنچا سکیں اور بچوں کو سسٹم سے کسی نقصان کا اندیشہ نہ ہو، جیسے مچھلی کے ٹینک میں ان کے ڈوبنے کا امکان وغیرہ۔ ۔(-) سسٹم میں فائدہ مند بیکٹیریا کا بیج ڈالنے کیلئے کسی ایکوریم یا تالاب سے تھوڑا پانی سسٹم میں ڈالا جاسکتا ہے لیکن اس سے بچا جائے تو بہتر ہے۔ اسطرح کسی بیماریوں یا نقصاندہ جانداروں کا آپکے سسٹم میں منتقل ہونے کا امکان نہیں ہوگا۔ ۔(-) پانی چیک کرنے کیلئے ایک ٹیسٹ کٹ کا انتظام کرنا چاہئے جس کے ذریعے پی ایچ، امونیا، نائٹرائیٹ اور نائٹریٹ کو چیک کیا جا سکے۔ ۔(-) مچھلی ڈالنے سے پہلے سسٹم چلا کے پانی کے لیک کو چیک کیا جانا چاہئے اور اگر کہیں سے لیک ہے تو اسکی مرمت کی جانی چاہئے۔ ۔(-) سسٹم کے قائم ہوتے ہی اس میں پودے لگادینے چاہئیں۔ پودوں کو زمینی بوائی کے برخلاف زیادہ قریب قریب لگانا چاہئے۔ پودے موسم کے حساب سے لگانے چاہئیں لیکن کبھی پودوں سے سسٹم کو خالی نہیں کرنا چاہئے۔ مطلب یہ کہ ہر وقت پودے سسٹم میں لگے رہنے چاہئیں۔ بہتر ہے کہ کچھ پودے جوان ہوں، کچھ نئے نکل رہے ہوں اور کچھ درمیان کی عمر کے ہوں۔ اسطرح آپ کے سسٹم میں ہر وقت پودے رہیں گے۔ ایک اور حکمت عملی یہ بھی ہوسکتی ہے کہ مختلف قسم کے پودے ایک ساتھ لگائے جائیں کیوںکہ مختلف پودے مختلف وقتوں میں پکیں گے اور اسطرح آپ کا سسٹم ہر وقت بھرا پُرا رہے گا۔ ۔(-) پودوں کے معاملے میں بہتر حکمت عملی یہ ہے کہ بیج سسٹم سے علیحدہ کسی اور برتن میں ایڈوانس میں بوئے جائیں اور جب سسٹم تیار ہوجائے تو پودے سسٹم میں منتقل کئے جائیں۔ ٹرانسپلانٹ کرنے سے پہلے پودوں کی جڑوں کو صاف پانی سے دھونا چاہئے تاکہ مٹی و دیگر اضافی اجزا سسٹم کو آلودہ نہ کریں۔
سسٹم کے غذائی سائیکل کی تیاری اور مچھلیاں ڈالنا ۔(-) جب آپکا سسٹم سیٹ ہو جائے تو فش ٹینک میں پانی بھر کے پمپ اور ایئر پمپ چالو کرلیں اور جب آپکے پودوں کی ٹرے اچھی طرح سے بھیگ جائے تو پودے اس میں منتقل (ٹرانسپلانٹ) کریں۔ ۔(-) چونکہ اکواپونکس سسٹم کا دارومدار کارآمد بیکٹیریا کی سرگرمی پر ہے اسلئے امونیا کی مناسب مقدار کا سسٹم میں ہونا ضروری ہے تاکہ بیکٹیریا اپنا کام ٹھیک طرح سے انجام دیتے رہیں اور مچھلی کے فضلے اور بچی کچھی خوراک کو پودوں کیلئے کھاد میں تبدیل کرتے رہیں۔ بیکٹیریا کی آبادی کو مستحکم بنانے کیلئے یوریا فرٹیلائیزر، جو کہ آسانی سے ہر جگہ دستیاب ہے، کا استعمال کیا جاسکتا ہے (تقریباً ایک چھوٹا چمچ)۔ یوریا کے علاوہ کھانے میں استعمال ہونے والا امونیا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان کے علاوہ بھی امونیا کا کوئی اور ذریعہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مقصد بیکٹیریا کیلئے خوراک کی فراہمی ہے۔ مزید تفصیل درج ذیل ہے۔ ۔(-) سسٹم میں یوریا یا امونیا ڈالیں اور اور ساتھ میں سمندری جڑی بوٹیوں کا رس (سی ویڈ ایکسٹریکٹ) یا اگر وہ دستیاب نہ ہو تو منرل مکسچر بھی ڈالیں تاکہ فی الحال پودوں کیلئے خوراک دستیاب رہے۔ ۔(-) فش ٹینک میں امونیا کو روزانہ چیک کرتے رہیں اگر امونیا 2.0 پی پی ایم یا اس سے کم ہے تو مزید امونیا ڈالیں۔ ۔(-) جب امونیا 2.0 سے اوپر ہوجائے تو مزید ڈالنا بند کردیں اور ساتھ میں نائٹرائیٹ کو چیک کرنا شروع کریں، جو کہ 2 سے 4 پی پی ایم تک جاسکتی ہے لیکن آہستہ آہستہ یہ کم ہوجانی چاہئے۔ ۔(-) جب امونیا اور نائٹرائیٹ 0.0 پی پی ایم تک آجائیں تو نائٹریٹ کو چیک کریں اگر وہ آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے تو سمجھئے آپکے سسٹم میں پودوں کیلئے مناسب کھاد بھی تیار ہونا شروع ہوگئی ہے۔ اکواپونکس میں نائٹریٹ تقریباً 40 سے 80 تک ہونی چاہئے جبکہ بعض سسٹم میں یہ 100 تک بھی جا سکتی ہے۔ ۔(-) امونیا اور نائٹرائیٹ کم ہونے (صفر کے قریب) اور نائٹریٹ کی لیول بڑھنے لگے تو سمجھئے اب آپکا سسٹم مچھلی ڈالنے کیلئے تیار ہے۔ ۔(-) مچھلی ڈالنے سے پہلے آکسیجن چیک کرنی چاہئے جوکہ کم و بیش 5 پی پی ایم ہونی چاہئے۔ ۔(-) اگر آپ آکسیجن چیک نہیں کر سکتے تو اس کا دوسرا حل یہ ہے کہ دو چار مچھلیاں ٹینک میں ڈالیں اور اگر وہ کچھ گھنٹے آرام سے گذار لیتی ہیں تو اسکا مطلب ہے آکسیجن کی مقدار مناسب ہے۔ مچھلی کے ٹینک میں ایئر پمپ ہر وقت چلاتے رہنا چاہئے۔ ۔(-) گرم علاقوں میں سسٹم کی تیاری میں تقریباً ایک ہفتہ اور سرد علاقوں میں تقریباً ڈیڑھ سے دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔
غذائی اجزا کی کمی اکواپونکس میں عموماً غذائی اجزا کی کمی نہیں ہوتی کیونکہ مچھلی کو بھتر کوالٹی کی خوراک دی جاتی ہے اوربیکٹیریا کے عمل سے مچھلی کے فضلہ اور خوراک کا کچھ حصہ کھاد میں تبدیل ہوکر پودوں تک پنہنچ جاتا ہے۔ لیکن احتیاط کے طور پہ سی ویڈ ایکسٹریکٹ سال میں کچھ دفعہ ڈال سکتے ہیں۔ سی ویڈ میں بہت سارے غذائی اجزا ہوتے ہیں جو اکوپونکس میں عمومی غذائی کمی کو پورا کرتے ہیں۔ غذائی اجزا کی کسی مخصوص کمی کو البتہ تشخیص کیا جانا چاہئے۔ (اگر سی ویڈ ایکسٹریکٹ آپ کے علاقے میں دستیاب نہیں تو تھوڑا سا منرل مکسچر بھی استعمال کر سکتے ہیں)۔ اس کے علاوہ فولاد (آئرن) اور پوٹاشیم کی کمی کو دور کرنے کیلئے چیلیٹیڈ آئرن اور پوٹاشیم کاربونیٹ ڈالی جاسکتی ہیں۔ لیکن انہیں ڈالنے سے پہلے چیک کرلینا ضروری ہے کہ پی ایچ (کھاراپن) 7 سے زیادہ تو نہیں۔
نقصاندہ کیڑوں اور حشرات سے نجات ۔(-) سُنڈیوں سے نجات کیلئے تھوریسائیڈ کا اسپرے کیا جاسکتا ہے ۔(-) رس چوسنے والے کیڑوں سے نجات کیلئے مرچ اور لہسن کا اسپرے کیا جاسکتا ہے۔ ۔(-) فنگس اور پھَپھوَندی کیلئے پوٹاشیم بائیکاربونیٹ کا اسپرے کیا جاسکتا ہے۔ ۔(-) پتے کھانے والے سلگس (بغیر خول کے گھونگھے) سے نجات کیلئے پانی اور سرکہ یا کافی یا مرچ اور لہسن کا اسپرے کرسکتے ہیں۔ ۔(-) تھرپس (نبات چوس کیڑے)، ایفڈس (جوں) اور سفید مکھی کیلئے چمٹنے والے پیڈ پودوں کے پاس رکھنے چاہئیں تاکہ وہ اس پہ چمٹ جائیں۔
چند اہم باتیں ۔(-) اکواپونکس چونکہ زندہ جانداروں کی فارمنگ پر مشتمل ہے اسلئے اس بات کا دھیان رکھنا بہت ضروری ہے کہ ان کی حیاتیاتی ضروریات کا خیال رکھا جائے اور انہیں بیماریوں اور ان کے دشمنوں سے بچانے کا وقت سے پہلے اہتمام کیا جائے۔ ۔(-) پانی کی کوالٹی کو وقت بوقت چیک کیا جانا چاہئے اور انہیں ان کی مقررہ حدود میں رکھنا چاہئے، جیسے پی ایچ، امونیا اور حل شدہ آکسیجن۔ ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تھوڑے پیسے سے شروعات کریں، اچھی طرح پلاننگ کریں۔ لیکن پہلے اکواپونکس کو اچھی طرح سمجھیں اور سیکھیں اور جب تک آپ اس کے انتظام میں خودکفیل نہ ہو جائیں تب تک کسی ماہر سے مشورہ کرتے رہیں۔ جب کچھ تجربہ حاصل ہو جائے اور مسائل پہ قابو پانا آسان لگنے لگے تو کاروبار کو بڑھاتے جائیں انشاالله کامیابی اور خوشحالی آپکے قدم چومے گی۔
مزید رہنمائی کیلئے آپ نیچے دی ہوئی وڈیوز بھی دیکھ سکتے ہیں جو آپکو مختلف قسم کے اکواپونکس نظام اور ان کو قائم کرنے اور چلانے کے طریقوں سے متعارف کرتی ہیں۔