فش فارم ایسی جگہ بنائیں جائے جہاں مٹی چکنی ہو اور اس میں پانی روکنے کی صلاحیت ہو۔
فش فارم کیلئے ریتیلی یا پہاڑی زمین مناسب نہیں تاہم کچھ تبدیلیاں کرکے اسے قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے، جیسا کہ پلاسٹک کا استر لگاکر یا تالاب کے فرش اور کناروں پہ چکنی مٹی کی موٹی تہہ چڑھا کر اسے اس قابل بنایا جاسکتا ہے کہ اس میں مچھلی پالی جاسکے، لیکن اس کیلئے اضافی سرمایہ کاری اور اضافی دیکھ بھال کی ضرورت ہوگی۔
تالاب اگر غیرآباد اور قدرے گہری زمینوں میں بنائے جائیں تو خرچہ بھی کم آئے گا اور اسطرح بیکار زمیں بھی قابل استعمال بنائی جاسکے گی۔ تالاب سیم زدہ اور کلر زمین پہ بھی بنائے جاسکتے ہیں۔
تالاب کئی قسم کے بنائے جاتے ہیں جیسے (1) سطح زمین سے مکمل نیچے، (2) آدھا سطح زمین سے نیچے اور آدھا اوپر اور (3) سطح زمین سے مکمل اوپر۔ ان میں سے ہر ایک قسم پانی کی سپلائی اور اخراج کی مناسبت سے ہے۔ پہلی قسم نہری علاقوں کیلئے مناسب ہے جہاں آپ تالاب کو مکمل نہری پانی سے بھرتے ہیں۔ ایسے تالاب سے پانی نکالنے کیلئے پمپ کی ضرورت ہوگی۔ دوسری قسم کے تالاب کو بھرنے کیلئے نہری پانی کے علاوہ ٹیوب ویل کا پانی بھی استعمال ہوگا۔ اسی طرح جب پانی خارج کریں گے تو آدھا پانی خود خارج ہوگا جبکہ بقیہ کیلئے پمپ استعمال کرنا پڑے گا۔ جبکہ آخری قسم کے تالاب ان علاقوں کیلئے موزون ہیں جہاں نہری پانی دستیاب نہیں اور تالاب بھرنے کیلئے آپکا مکمل انحصار ٹیوب ویل کے پانی پر ہو۔ ایسے تالاب سے پانی خارج کرنے کیلئے عموماً کسی پمپ کی ضرورت نہیں رہتی، اسطرح دوسری بار پمپنگ کا خرچہ بچ سکتا ہے۔
تالاب کی کھدائی یا اس کے بندوں کی اونچائی اتنی ہونے چاہئے کہ اس میں پانی 5 سے 7 فٹ کھڑا ہوسکے۔
تالاب کا سائیز اتنا ہونا چاہئے کہ پانی کی کوالٹی اور مچھلی کی خوراک و صحت کا باآسانی خیال رکھا جاسکے۔ تالاب چند فٹ سے لیکر کئی ایکڑ کا بنایا جاسکتا ہے تاہم چوتھائی ایکڑ سے آدھا ایکڑ (2 سے 4 کنال) مناسب ابتدائی سائیز ہے۔ 2 ایکڑ (16 کنال) سے بڑا تالاب بنانے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ تالاب جتنا بڑا ہوگا اس کی دیکھ بھال اور کنٹرول اتنا ہی مشکل ہوگا۔
تالاب میں پانی کے داخلا و اخراج کے راستوں پر مناسب سوراخ کی جالی لگانی چاہئے۔ اگر تالاب میں نہری پانی استعمال ہونا ہے تو داخلی راستے پر کم از کم 60 سوراخ فی انچ والی جالی لگانی چاہئے اور اگر ٹیوب ویل کا پانی استعمال کرنا ہے تو اس کی ضرورت نہیں، تاہم اخراج کے راستے پر جالی لگانی چاہئے۔ باریک سوراخ والی جالی لگانے سے نہروں اور زرعی زمینوں سے مچھلی کے انڈے اور بچے تالاب میں داخل نہیں ہو سکتے, اسطرح آپ کی پالی ہوئی مچھلی بہتر انداز میں بڑھتی رہے گی۔ (جالی کی تنصیب سے متعلق معلومات کیلئے یہاں کلک کریں)۔
تالاب میں بچہ اتنا ڈالنا چاہئے جتنا آپ اسکے لئے گوبر، کھاد، یا خوراک کا بندوبست کرسکتے ہوں۔ عام حالات میں ایک ہزار فی ایکڑ سے کم اور 3000 سے زیادہ بچہ ڈالنا سود مند نہیں ہوتا اور آپ کے تالاب پر اٹھنے والے اخراجات میں بیلنس نہیں رہے گا۔ (فش سیڈ کے متعلق تفصیل اور تعداد جاننے کیلئے یہاں کلک کریں)۔
مچھلی کا بچہ خالص، صحتمند اور معیاری ہونا چاہئے اور کسی اچھی فش ہیچری سے خریدنا چاہئے۔ اگر بچہ خالص نہ ہوگا اور اس میں جنگلی مچھلیوں کی اقسام شامل ہونگی تو وہ آپکے پالے گئے بیج کیساتھ غذائی مقابلے کا سبب بنیں گی اور اسطرح آپکی پالی ہوئی مچھلی کی اچھی نشونما نہ ہوسکے گی۔
بچہ فروری یا مارچ میں ڈالنا چاہئے تاکہ گرم مہینوں میں مچھلی کی بہتر نشونما ہو سکے اور آپکی مچھلی کی فصل سردی شروع ہونے سے پہلے تیار ہوجائے۔ اگر آپ کسی سبب اتنی جلدی اپنا فارم شروع نہیں کر سکتے تو جتنا جلد ممکن ہو بیج ڈالیں تاکہ آپ گرمی کے موسم کا ہر ممکن فائدہ اٹھا سکیں۔
کامیاب فش فارمنگ کے اصولوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپکے تالاب کے ساتھ مچھلی کا بچہ پالنے کیلئے نرسری بھی ہو تاکہ آپکے تالاب کیلئے بوقت ضرورت فش سیڈ مہیا ہو سکے۔ نرسری تالاب کے کل رقبہ کے 10 فیصد تک ہونی چاہئے۔
مچھلی کی مختلف اقسام علیحدہ یا ایکساتھ بھی پالی جاسکتی ہیں، لیکن بہتر ہے کہ انہیں ایکساتھ پالا جائے تاکہ تالاب میں پیدا ہونے والی مچھلی کی قدرتی خوراک کو مکمل استعمال کیا جا سکے۔
مچھلی کے تالاب کو زرخیز بنانے کیلئے گوبر یا زرعی کھاد کا استعمال کرنا چاہئے اسطرح کم خرچ میں زیادہ پیداوار لی جاسکتی ہے، لیکن گوبر کو تالاب میں کسی ایک جگہ بڑی مقدار میں جمع نہیں ہونے دینا چاہئے۔ (کھاد کے استعمال سے متعلق یہاں پڑھیں)۔
پانی کا رنگ سبز ہونا چاہئے۔ اگر کبھی برائون ہوجائے تو یہ بھی ایک اچھی علامت ہے تاہم ایسے تالاب میں جلد از جلد کھاد ڈالنی چاہئے تاکہ اسکا سبز رنگ واپس آجائے۔
تالاب کا پانی باقائدگی سے چیک کرنا چاہئے تاکہ اس کی کوالٹی برقرار رہے اور آکسیجن کی کمی نہ ہونے پائے، نقصاندہ گیسوں اور مادہ جات کا اضافہ نہ ہو۔ تالاب میں صبح سویرے آکسیجن کی کم از کم مقدار 5 پی پی ایم (ملی گرام فی لٹر) ہونی چاہئے۔
اگر آپ کے تالاب میں غروب آفتاب کے وقت پی ایچ 9.5 سے زیادہ رہنے لگے تو کھاد کا استعمال بند کردینا چاہئے۔ جب پی ایچ 9.0 سے کم ہوجائے تو کھاد پھر سے شروع کردیں لیکن پہلے سے کم مقدار میں۔
اگر مویشیوں کا باڑہ یا مرغیوں کا فارم پہلے سے موجود ہے تو اس کے ساتھ فش فارم لگانے سے کم خرچ میں مچھلی پال کر اضافی آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے کیونکہ گوبر اور مرغیوں کی بیٹ مچھلیوں کی قدرتی خوراک پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
مچھلی کے تالاب سے گھاس پھوس اور پودے نکالنے سے مچھلی کی نشونما بہتر ہوتی ہے اور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ پودے مچھلی کی قدرتی خوراک میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔
بہتر یہ ہے کہ تالاب میں پودوں کو پیدا ہونے سے پہلے روکا جائے۔ اس کا ایک آسان حل یہ ہے کہ سردیوں کے ختم ہوتے ہی تالاب میں زرعی کھاد استعمال کرنی چاہئے، اسطرح مچھلی کی قدرتی خوراک، جو کہ انتہائی باریک خوردبینی پودوں اور جانوروں پر مشتمل ہوتی ہے، بڑی تعداد میں پیدا ہوکر تالاب کے پانی میں سبز تہہ سی بنا دیتے ہیں اور نتیجہ بڑے پودے جڑ نہیں لے پاتے۔
اگر آپ کے تالاب میں پہلے سے آبی پودے موجود ہیں اور انہیں ختم کرنا مشکل ہے تو دیگر مچھلیوں کے ساتھ گراس کارپ بھی ڈالئے۔
اگر ممکن ہو تو تالاب کو خالی کرکے ہر سال سکھایا جائے یہاں تک کہ اس میں دراڑیں پڑ جائیں۔ اسطرح زمین آکسیڈائیز ہوگی اور اس میں موجود فاسفورس اور دوسرے اجزا دوبارہ قابل استعمال حالت میں آجائیں گے اور نقصاندہ جراثیم بھی ختم ہوجائیں گے۔
چند دوسری باتیں جن کا مچھلی کے تالاب میں خاص خیال رکھنا چاہئے:
تالاب میں نمکیات نہ ہونے کے برابر ہوں یعنی پانی انسانی یا مویشیوں کے پینے کے لائق ہو۔
نقصاندہ گیس جیسا کہ امونیا اور ہائڈروجن سلفائیڈ وغیرہ کے تالاب میں جمع ہونے سے بچا جاسکتا ہے اگر خوراک اور گوبر کو تالاب کے فرش پر جمع نہ ہونے دیا جائے۔ عموماً امونیا تالاب میں کم مقدار میں موجود ہوتی ہے مگر پانی کی کوالٹی خراب ہو یا پی ایچ زیادہ ہو تو یہ مچھلیوں کیلئے انتہائی نقصاندہ بن جاتی ہے۔
مچھلی کی چوری بھی ایک اہم مسئلہ ہے اسلئے اس سے بچنے کیلئے بھی مناسب اقدامات کرنے چاہئیں۔