مچھلی کے تالاب میں غیر ضروری یا فالتو مچھلیوں سے بچاؤ کیلئے جالی کیسے نصب کریں؟
مچھلیوں کے تالاب سے زیادہ پیداوار یا منافع لینے کےلئے ایک اہم بات یہ ہے کہ تالاب میں غیر ضروری یا فالتو مچھلیاں اور ان کے انڈے یا بچے داخل نہ ہوں کیونکہ وہ نہ فقط پالی جانے والی مچھلیوں کی خوراک کھاجاتی ہیں بلکہ تالاب میں کئی خرابیوں کا سبب بھی بنتی ہیں جن میں اوورکرائوڈنگ کی وجہ سے آکسیجن کی مقدار میں کمی کے علاوہ تالاب میں آلائشوں میں اضافہ اہم ہیں۔ ان کی وجہ سے پالی جانے والی مچھلیوں کی افزائش پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کا اندازہ تب ہوتا ہے جب ہم سال کے آخر میں مچھلی کی فصل نکالنے کے لئے تالاب میں جال ڈالتے ہیں اور اس وقت پتا چلتا ہے کہ مچھلی کا وزن مارکیٹ سائیز سے بہت چھوٹا ہے۔
جسطرح زرعی اجناس کی کاشت میں فالتو گھاس پھوس نکالنے سے زرعی پیداوار میں خاطرخواہ اضافہ ہوتا ہے اور پولٹری فارم کی مرغیاں فالتو پرندے یا جانور نہ ہونے کی وجہ سے تیزی سے بڑھتی ہیں کیونکہ ان کیلئے فراہم کردہ خوراک میں کوئی اور جاندار حصہ دار نہیں بنتا۔ یہی اصول مچھلیوں پر بھی لاگو ہوتا ہے، اگر فالتو مچھلیاں پالی جانے والی مچھلیوں کی خوراک میں حصہ دار بنیں گی تو کیا مچھلیوں کی افزائش مناسب ہو سکے گی؟ جواب واضح ہے کہ پالی جانے والی مچھلیاں چھوٹی ہی رہ جائیں گی، کیونکہ فالتو مچھلیان ایک تو انکی خوراک پہ قبضہ جمائیں گی اور انڈے بچے دے کر اپنے خاندان میں اضافہ کریں گی اسطرح تالاب میں انکی تعداد بہت بڑھ جائے گی اور پالی جانے والی مچھلی کی خوراک میں مزید کمی کا سبب بنیں گی۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ فالتو مچھلیاں عموماً نظر بھی نہیں آتیں کیونکہ عام طور پہ یہ سائیز میں چھوٹی ہوتی ہیں اور پانی کی نچلی سطح پہ رہتی ہیں، اور ہم اس خوش فہمی میں رہتے ہیں کہ تالاب میں فقط ہماری پالتو مچھلیاں ہی ہیں۔ ایک اور اہم بات جس پہ ہم توجہ نہیں دیتے کہ پالی جانے والی مچھلیاں عام طور پر تالابوں میں نسل کشی نہیں کرتیں اسطرح ان کے لئے بڑی تعداد میں موجود فالتو مچھلیوں کا مقابلہ کرنا تقریباً ناممکن سا ہو جاتا ہے، اور وہ سائیز میں چھوٹی رہ جاتی ہیں اور غیر ضروری مچھلیاں پلتی بڑھتی اور اپنی تعداد میں اضافہ کرتی رہتی ہیں۔ اسلئے اس نقصان سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ مچھلیوں کے تالابوں میں پانی کے داخل اور خارج ہونے کی جگہ پہ جالی لگائی جائے۔ ان لیٹ پہ لگائی جانے والی جالی زیادہ اہم ہے اور یہ باریک ہونی چاہیے۔
آگے پڑھئے
جالی کی سائیز ان لیٹ پر لگائی جانے والی جالی بہت باریک ہونی چاہیے تاکہ فالتو مچھلیاں اور ان کے انڈے یا بچے تالاب میں داخل نہ ہوسکیں۔ اس مقصد کیلئے ۶۰ سورخ فی انچ والی جالی نصب کرنی چاہئے۔ اگر ایسی جالی مارکیٹ میں دستیاب نہ ہو تو بحالت مجبوری زیادہ سے زیادہ ۴۰ سوراخ فی انچ تک والی جالی استعمال کی جاسکتی ہے مگر اسکی افادیت مشکوک ہے۔ اسلئے حطاًلامکان کوشش کرنی چاہئے کہ ۶۰ سوراخ یا اس سے قریب ترین نمبر والی جالی نصب کی جائے۔
مگر عام طور پہ دیکھا یہ گیا ہے کہ فارمر حضرات مچھلی کے تالاب میں جالی لگانا ضروری نہیں سمجھتے اورجنہیں اس کی اہمیت کا تھوڑا بہت احساس ہے وہ جالی خریدتے وقت عموماً ان باتوں کا خیال نہیں رکھتے اور کسی بھی قسم کی جالی لگانے کو کافی سمجھتے ہیں اسطرح نہ فقط وہ اپنا وقت برباد کرتے ہیں بلکہ بہت سارا پیسہ بھی ضایع کر دیتے ہیں اور اسکا الزام بیج یا پانی کی خرابی یا کسی ناگہانی کو قرار دیدیتے ہیں اور اسطرح اکثر لوگ مچھلی کے کاروبار سے ہاتھ اٹھا لیتے ہیں۔
جالی کی اقسام فش فارم میں عام طور پہ پلاسٹک یا فائبر (ایک قسم کا کپڑا) کی جالی استعمال کی جاتی ہے، اس کے علاوہ المونیم یا اسٹین لیس اسٹیل کی جالی بھی استعمال کی ہوتی ہے لیکن ان کا استعمال کم ہے۔ لوہے کی جالی جو ہمارے ہاں آسانی سے دستیاب ہے استعمال نہیں کرنی چاہئے کیونکہ یہ جلد ہی زنگ آلود ہوکر بیکار ہو جاتی ہے اور اس کی افادیت پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
جالی نصب کرنے کا طریقہ جالی کو سی کر بوری کی طرح ایک بڑا سا تھیلہ بنا کر تالاب میں لگے پائیپ کے منہ پہ مظبوطی سے باندھنا چاہئے، جسطرح نیچے تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ احطیاط کے طور پہ ایک تھیلے کے اوپر دوسرا تھیلا چڑھانا چاہئے یعنی دو تھیلے ایک دوسرے کے اوپر لگانے چاہئیں تاکہ جالی کی افادیت یقینی بنائی جائے۔ پائیپ کے باہر والی طرف بڑے سوراخوں والی جالی بھی نصب کرنی چاہئے تاکہ نقصاندہ جانوروں، مچھلیوں اور کوڑے کرکٹ کو باریک جالی تک پہنچنے سے پہلے ہی روکا جا سکے تاکہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچنے۔ باہر والی جالی کسی طرح کی بھی ہوسکتی ہے جیسےچوڑے سوراخوں والی پلاسٹک یا اسٹیل کی جالی یا باریک لکڑیوں یا بانس وغیرہ سے بنی باڑھ۔
جالی کی دیکھ بھال اور مرمت جیسا کہ آپ جان گئے ہونگے کہ جالی ہے تو محض ایک چھوٹا سا پرزہ لیکن اس کی افادیت کسی بھی طرح فارمنگ کی کسی اور چیز سے کم نہیں۔ اسلئے جالی لگانے کے بعد اسکی روزانہ کی بنیاد پر دیکھ بھال اور مرمت بھی بہت ضروری ہے۔
تالاب میں غیر ضروری مچھلیوں اور ان کے انڈوں یا بچوں کی داخلا کی روکتھام کو یقینی بنانے کیلئے سب ضروری اقدام کرنے چاہیں۔ اسکی مثال اسطرح بیان کی جاسکتی ہے اگر پولٹری فارم کے چاروں طرف لگی جالی میں کہیں سوراخ ہوں اور چڑیاں، مینا یا دوسرے پرندے اندر داخل ہوکر مرغیوں کی خوراک چٹ کر جائیں تو کیا پولٹری مرغیاں بڑی ہونگی؟ یقیناً آپکا جواب “نہ” میں ہوگا۔تو یوں سمجھئے کہ جالی نہ ہونے یا اس میں سوراخ ہوجانے کی وجہ سے اگر چند فالتو مچھلیان بھی تالاب میں داخل ہوگئیں تو سمجھئے فارمنگ کا مقصد فوت ہوگیا اور آپ کی فارمنگ محض وقت اور روپئے پیسے کا ضیاع ہوگا اور ایک ناکام تجربے کے بعد آپ یقیناً فش فارمنگ سے ہاتھ اٹھا لینگے اور ہم یہ نہیں چاہتے۔
اللہ آپکے روزگار کو مزید ترقی دے، آمین۔ اور ہمیں بھی اپنی دعائوں میں یاد رکھئے۔